خیبر میڈیکل یونیورسٹی کا افغان طلباء کو بی ایس پروگرامز میں داخلے کی آفر
خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور نے افغان طلباء و طالبات کو تمام بی ایس پروگرامز میں داخلے کی آفر کرنے کے علاوہ تمام افغان طلباء سے پاکستانی طلباء کے برابر فیسیں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کے ایم یو کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں ہونے والے اس فیصلے کا مقصد جنگ زدہ افغان طلباء و طالبات کو صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے تربیت یافتہ طبی عملے کی دستیابی میں مدد فراہم کرنا ہے۔
اجلاس میں وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق، ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر زوہیب خان، ڈئریکٹر آئی پی ایم آر ڈاکٹر عرفان اللہ، ڈائریکٹرفنانس وسیم ریاض کے علاوہ پشاور میں واقع افغان قونصلیٹ کے نائب قونصل جنرل مفتی نوراللہ ہوتک، مولانا محمد طاہر نافس، شاہد اللہ ظہیر اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ افغان عوام پچھلی چار دہائیوں سے حالت جنگ میں رہے ہیں جس کے نتیجے میں ایک بڑی آبادی صحت کی سہولیات سے محرومی کے علاوہ اپاہج اور معذور ہے۔ جنگ کی وجہ سے افغانستان کا انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے اور لوگوں کو صحت کی سہولیات کی دستیابی میں بے پناہ مسائل کا سامنا ہے۔ جس پر وائس چانسلر کے ایم یو نے امارت اسلامی افغانستان کے وفد کو یقین دلایا کہ کے ایم یو اپنے تمام بی ایس پروگرامات بشمول فزیو تھراپی اور فارماسیوٹیکل سائنسز میں افغان طلباء و طالبات کے داخلوں کا خیر مقدم کرے گی اور اس ضمن میں افغان طلباء کو تمام سہولیات پہنچائی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ کے ایم یو نے گذشتہ تعلیمی سال سے میڈیکل اور ڈینٹل سمیت تمام پروگرامات میں افغان طلباء سے پاکستانی طلباء کے برابر فیس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی مشکلات کے باوجود اس فیصلے کا مقصد زیادہ سے زیادہ افغان طلباء کو طبی تعلیم کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان طلباء کو معیاری طبی تعلیم کی فراہمی کا مقصد افغانستان کو صحت کے درپیش مسائل پر قابو پانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
ادھر مفتی نوراللہ ہوتک نے کہا کہ امارت اسلامی کی جانب سے خواتین کی تعلیم پر پابندی محض پروپیگنڈہ ہے، تعلیمی نصاب کی اصلاح پر کام جاری ہے۔ نویں جماعت تک نصاب تبدیل کر دیا گیا ہے اور جوں ہی یہ عمل مکمل ہو گا طالبات پر تعلیم کے دروازے کھول دیئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امارت اسلامی افغانستان خواتین کی تعلیم اور روزگار پر پابندی کے حق میں نہیں ہے یہ محض پروپیگنڈہ اور عارضی فیصلہ ہے لہٰذا حالات سازگار ہوتے ہی طالبات کے تمام تعلیمی ادارے کھول دیئے جائیں گے۔
انہوں نے کے ایم یو کی جانب سے افغان طلباء کے لیے داخلوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ دونوں برادر اور پڑوسی ممالک کے تعلقات آزمائش کی ہر گھڑی میں پورے اترے ہیں اور یہ دو طرفہ تعلقات مستقبل میں مزید بہتر اور مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے کابل میں کے ایم یو کے کیمپس کے سلسلے میں یونیورسٹی کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے امارت اسلامی افغانستان کی جانب سے اس ضمن میں ہرممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی.