مہنگائی کا طوفان: کفن تابوت اور قبر کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ
محمد فہیم
خراب ترین معاشی حالت، بیروز گاری اور بدترین مہنگائی کے باعث سفید پوش اور متوسط طبقے کے لئے تکفین و تدفین مشکل ہو گئی ہے۔ مہنگائی کے باعث سفید پوش طبقے کو اپنے پیاروں کو دفن کرنے میں بھی مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کفن کی قیمت میں بھی 500 سے 1500 روپے تک کا اضافہ ہو گیا ہے۔ مختلف اقسام کے تابوت کی قیمتوں میں دو ہزار سے پندرہ ہزار روپے تک اضافہ ہوا ہے جبکہ گورکن نے قبر کھودنے کے لئے اپنی ڈیمانڈ میں بھی اضافہ کر دیا ہے ۔
خراب ترین معاشی صورتال اور دن بدن بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث جہاں غریب افراد کو دو وقت کی روٹی مشکل سے ملتی ہے وہاں جینا محال ہے۔ اب مرنا بھی گھر والوں کے لئے مزیدپریشان کا باعث بن رہا ہے۔ پشاور کے شہری عامرصدیقی کے مطابق دو سے تین ماہ کے دوران مہنگائی کے طوفان نے کفن دفن کا بندوبست کرنا بھی مشکل کردیا ہے۔ عام کپڑے کے کفن کی قیمت 5 ہزار روپے جبکہ لٹھے کے کفن کی قیمت 10 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔ تابوت کی قیمتوں میں دو ہزار سے پندرہ ہزار روپے تک اضافہ ہوا ہے اور تابوت کی قیمت بھی 10 ہزار سے لیکر 25 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ اچھی لکڑی کا تابوت اس سے بھی زیادہ مہنگا ہوگیا ہے۔ قبر کھودنا اور قبر کی زمین کا بندوسبت بھی مشکل ہوگیا ہے۔ پشاور کے گورکند قبر کھودنے کے اب 15 ہزار روپے لیتے ہیں جبکہ قبر پکی کرنے کا خرچ 25 ہزار سے بڑھ گیا ہے جو عام آدمی کے بس کی بات نہیں ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے میت کے ایک بس کے باعث کرایہ پر بسیں حاصل کی جاتی ہیں۔ میت بس ، میت کے لئے لے جانے والی ایمبولینس ، ٹینٹ ، دریوں ، جنازے میں جانے والوں کے کھانے اور دیگر اخراجات مرنے والوں کے اہل خانہ کے لئے مشکل ہو گیا ہے۔ صوبائی دارالحکومت پشاور کے منڈی بیری ، یونیورسٹی روڈ اور پیپل منڈی میں کفن دفن کے کاروبار سے وابستہ تاجروں کے مطابق مہنگائی کے باعث تمام اشیاء مہنگی ہو گئی ہے۔
پشاور کے بلدیاتی حکومت کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جنازہ کی گاڑی کا خرچ پورا کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے اکثر شہری رابطہ کرتے ہیں اور انہیں گاڑی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن جب ان سے وصولی کی جاتی ہے تو وہ ادائیگی کرنے سے بھی قاصر ہوتے ہیں۔ کوشش کی جاتی ہے کہ ان سے کم سے کم وصولی کی جائے لیکن پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کی وجہ سے خرچ پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ پشاور میں بلدیاتی حکومتیں اپنی اپنی حدود میں ہر جنازے کے دو ہزار روپے وصول کرتی ہیں جس کی بکنگ پہلے سے کی جاتی ہے۔ بلدیاتی اہلکار کے مطابق بیشتر اوقات فون کرکے جب گاڑی کی بکنگ کی جاتی ہے تو 2ہزار روپے کا سن کر کئی لوگ انکار کردیتے ہیں یا پھر اس میں کمی کی درخواست بھی کرتے ہیں۔