اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں میں نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ پر دستخط نہیں کیے: عارف علوی
نبی جان اورکزئی
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 پر دستخط کرنے کی تردید کرتے ہوئے نیا پنڈورا بوکس کھول دیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا ٹوئٹ
ڈاکٹر عارف علوی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر تفصیلی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اللّٰہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔
میں اللّٰہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔ میں نے اپنے عملے سے کہا کہ وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کر دیں تاکہ انہیں غیر موثر بنایا جا سکے۔…
— Dr. Arif Alvi (@ArifAlvi) August 20, 2023
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ میں نے اپنے عملے سے کہا کہ وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کر دیں تاکہ انہیں غیر موثر بنایا جا سکے، میں نے ان سے کئی بار تصدیق کی کہ آیا وہ واپس جا چکے ہیں اور مجھے یقین دلایا گیا کہ وہ جا چکے ہیں۔ تاہم مجھے آج پتہ چلا کہ میرا عملہ میری مرضی اور حکم کے خلاف گیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے اس ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اللہ سب جانتا ہے، وہ انشاء اللہ معاف کر دے گا۔ لیکن میں ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس سے متاثر ہوں گے۔
صدر پاکستان کے ٹوئیٹ پر سوشل میڈیا پر تبصرے
صدر پاکستان کے اس غیر معمولی ٹوئٹ نے پاکستان میں ہلچل مچا دی اور سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے تبصرے کئے جارہے ہیں۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے صدر پاکستان کے ٹوئیٹ کو ریٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ تو ایک نیا پنڈورا بکس کھل گیا، اگر صورتحال واقعی ایسا ہی ہے جیسا کہ صدر نے لکھا ہے تو یہ ریاست پاکستان، پارلیمنٹ، قانون سازی کیساتھ ساتھ 24 کڑور پاکستانیوں کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ معاملات ایک دفعہ پھر عدالتوں میں جائینگے۔ ملک کے اعلیٰ ترین منصب/آفس کے اس حال سے پاکستان کے حالات کا اندازہ لگا جاسکتا ہے، اللہ پاکستان پر رحم فرمائے۔
یہ تو ایک نیا پنڈورابکس کھل گیا،اگر صورتحال واقعی ایسا ہی ہے جیسا کہ صدر نے لکھا ہے تو یہ ریاست پاکستان،پارلیمنٹ، قانون سازی کیساتھ ساتھ 24کڑوڑ پاکستانیوں کی توہین ہے۔معاملات ایک دفعہ پھر عدالتوں میں جائینگے۔ملک کے اعلی ترین منصب/آفس کے اس حال سےپاکستان کے حالات کا اندازہ… https://t.co/kSgt4qeu0f
— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) August 20, 2023
اسی طرح صحافی غریدہ فاروقی نے کہا ہے کہ یہ انتہائی سنگین بیان ہے جس کے اثرات گھمبیر ہو سکتے ہیں۔ لیکن چند سوالات کے جواب آنا لازم ہیں۔ صدر کا آفس تمام مسلح افواج کا کمانڈر ان چیف کا آفس ہوتا ہے۔ کیا صدر صاحب نے بلز پر دستخط کیے یا نہیں؟ اگر دستخط کیے اور پھر دونوں بل واپس لینے کو کہا تو الگ معاملہ ہے؛ اور اگر دستخط صدر نے نہیں کیے تو کس نے کیے؟ کیا صدر کے جعلی دستخط کیے گئے؟ کیا صدر کا سٹاف تک ان کے احکامات نہیں مانتا؟ ٹویٹ کے مطابق سٹاف میں سے کس نے ایسا کام کیا؟ صدر علوی نے سٹاف کیخلاف کیا کاروائی کی؟ اگر صدرِ پاکستان اتنے بے بس اور لاچار ہیں تو کیا وہ اپنے عہدے سے استعفی دیں گے؟
یہ انتہائی سنگین بیان ہے جس کے اثرات گھمبیر ہو سکتے ہیں۔ لیکن چند سوالات کے جواب آنا لازم ہیں۔ صدر کا آفس تمام مسلح افواج کا کمانڈر ان چیف کا آفس ہوتا ہے۔ کیا صدر صاحب نے بلز پر دستخط کیے یا نہیں؟ اگر دستخط کیے اور پھر دونوں بل واپس لینے کو کہا تو الگ معاملہ ہے؛ اور اگر دستخط صدر… pic.twitter.com/7i2RhLNUIn
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) August 20, 2023
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ صدر علوی کھل کر بات کریں۔ اگر بلوں سے اختلاف تھا تو انہوں نے کیوں اپنے اعتراضات درج نہ کئے؟
ہاں یا نہ کے بغیر بل واپس بھیجنے کا کیا مقصد تھا؟ میڈیا پہ خبریں آنے کے باوجود وہ دو دن کیوں چپ رہے؟ بولے بھی تو معاملہ اور الجھا دیا۔ اگر ان کا سٹاف بھی ان کے بس میں نہیں تو مستعفی ہو کر گھر چلے جائے۔
صدر علوی کھل کر بات کریں۔اگر بلوں سے اختلاف تھا تو انہوں نے کیوں اپنے اعتراضات درج نہ کئے؟ہاں یانہ کے بغیر بل واپس بھیجنے کا کیا مقصد تھا؟ میڈیا پہ خبریں آنے کے باوجود وہ دو دن کیوں چپ رہے؟بولے بھی تو معاملہ اور الجھا دیا۔اگر ان کا سٹاف بھی ان کے بس میں نہیں تو مستعفی ہو کر گھر…
— Senator Irfan Siddiqui (@IrfanUHSiddiqui) August 20, 2023
نامور صحافی حامد میر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کو ثبوت کے ساتھ ثابت کرنا ہو گا کہ وہ سچ بول رہے ہیں۔ اگر ان کے دستخط کے بغیر کسی بل کو قانون بنایا گیا ہے تو پھر ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے کیونکہ یہ ریاست ، آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے۔
صدر کو ثبوت کے ساتھ ثابت کرنا ہو گا کہ وہ سچ بول رہے ہیں اگر انکے دستخط کے بغیر کسی بل کو قانون بنایا گیا ہے تو پھر ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے کیونکہ یہ ریاست ، آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے https://t.co/W9a14NjeTT
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) August 20, 2023
آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کیا ہے؟
آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 کے سیکشن 6 (A) کے مطابق ملکی خفیہ اداروں کے اہلکاروں، مخبروں یا ذرائع کی شناخت کے غیر مجاز انکشاف کو جرم قرار دیا ہے، ترمیمی بل میں اس جرم کی سزا 3 سال تک قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ ہو گی۔
جبکہ اسی طرح ترمیمی آرمی ایکٹ بل میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص سرکاری حیثیت میں ان کو ملنے یا حاصل شدہ معلومات افشاں کرے جو براہ راست پاکستان یا پاک فوج کی سلامتی اور مفاد کیلئے نقصان دہ ہو یا نقصان کی باعث بن سکتی ہو، اسے 5 سال قید بامشقت کی سزا ہو گی۔
ایکٹ میں شامل ترامیم آرمی چیف کو مزید اختیارات دیتی ہیں اور سابق فوجیوں کو سیاست میں شامل ہونے یا ایسے منصوبے شروع کرنے سے روکتی ہے جو فوج کے مفادات سے متصادم ہو سکتے ہوں، اس میں فوج کو بدنام کرنے پر قید کی سزا بھی تجویز کی گئی۔
ترمیمی آرمی ایکٹ کے دیگر نقات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فوجی اہلکار استعفیٰ یا ملازمت سے برخاست کی صورت میں اور یا فوجی اہلکار ریٹائرمنٹ کے بعد مذکورہ شخص 2 برس تک کسی بھی سیاسی سرگرمی میں نہ حصہ بننے گا اور نہ حصہ لے گا۔
ذرائع کے مطابق دونوں بلز کو سینیٹ اور قومی اسمبلی تحلیل ہونے سے پہلے منظور کیے تھے جبکہ کہ ان بلوں پر حزب اختلاف کے کچھ اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ نے شدید تنقید بھی کیے تھی۔ تاہم پی ڈی ایم حکومت نے حزب اختلاف کے باوجود بھی ان بلوں کو سینٹ اور قومی اسمبلی سے پاس کرنے کے بعد منظوری کیلئے صدر پاکستان کو بھیج دی تھے۔
یاد رہے کہ پچھلے کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کررہی تھی کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دونوں بلز یعنی آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل 2023 اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد دونوں مجوزہ بلز باقاعدہ طور پر قانون کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔