باجوڑ دھماکے میں داعش کے ملوث ہونے کی نشاندہی ہوگئی: تفتیشی ٹیم
باجوڑ دھماکے میں داعش کے ملوث ہونے کی نشاندہی ہوگئی ہے۔ تفتیشی ٹیم نے کہا ہے کہ داعش نے ایک ہی جماعت کے علماء کو ٹارگٹ کیا ہے۔
ٹیم کے مطابق داعش اور جعمیت کے علماء کےدرمیان 2019 سے سخت کشیدگی ہے، داعش نے 2019 میں مولانا سلطان محمد کو ٹارگٹ کرکے شہید کیا تھا۔ 2021 میں قاری الیاس کو نشانہ بنانے کیلئے دہشتگرد زینت اللہ اور شفیع اللہ نے آئی ای ڈی نصب کیا تھا۔
تفتیشی ٹیم نے بتایا ہے کہ دہشتگرد زینت اللہ گرفتار ہوا جبکہ دوسرا شفیع اللہ فرار ہوا، اسی دن دہشتگرد زینت اللہ جمعیت کے کارکنوں کے تشدد سے جاں بحق ہوا، ویڈیو بھی بنائی۔
ٹیم کا کہنا ہے کہ ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد داعش نے بدلہ لینے کیلئے ویڈیو میں شامل افراد کونشانہ بنانا شروع کیا، ویڈیو میں موجود مولانا شفیع اور مولانا بشیر کو 2022 میں نشانہ بنایا گیا۔ گزشتہ روز دھماکے میں جاں بحق مولانا ضیاء اللہ ساتھی کے ہمراہ 2022 میں آئی ای ڈی دھماکے میں زخمی ہوئے تھے۔
فورسز اور پولیس کا مشترکہ آپریشن جون 2023 میں ہوا۔ آپریشن میں دہشتگرد شفیع اللہ اپنے دو ساتھیوں سمیت ہلاک ہوئے۔ ایک ماہ بعد داعش نے جمعیت کے ورکرز کنونشن پر خودکش حملہ کیا۔
تفتیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ملوث افراد کی نشاندہی ہوچکی ہے، جلد گرفتار کیا جائے گا۔
دوسری جانب کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال خار کا دورہ کیا۔ کور کمانڈر نے زخمیوں سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔ لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات نے زخمیوں کے علاج کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کئے۔ کور کمانڈر نے باجوڑ میں شہداء کے لواحقین سے بھی ملاقات کی۔ دھماکہ کے شہداء کے لئے دعا کی اور لواحقین کے بلند حوصلوں کو سراہا۔
یاد رہے گزشتہ روز ضلع باجوڑ میں جے یو آئی ف کے ورکرز کنونشن پر خودکش دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 45 افراد جان بحق اور 78 زخمی ہوئے ہیں۔