جرائم

رواں برس دہشتگردی کا 80 فیصد جانی نقصان خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہوا: رپورٹ

محمد فہیم

خیبرپختونخوا اور بلوچستان 2023 کی پہلی سش ماہی کے دوران دہشتگرد حملوں کا مرکز بنا رہا۔ ملک بھر میں ہونے والے دہشتگردی اور پرتشدد واقعات کا 80 فیصد جانی نقصان ان دوصوبوں میں ہوا ہے۔ اپریل 2023 سے جون تک شدت پسندوں کے 176 حملوں میں سیکورٹی اہلکاروں سمیت 284 افراد جاں بحق جبکہ 291 زخمی ہوئے۔ اسی طرح کل 575 افراد جاں بحق و زخمی ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے سنٹر فار ریسرچ اینڈ سیکورٹی سٹڈیز(سی آرایس ایس) اسلام آباد نے اپنی رپورٹ جاری کردی ہے۔ ادارے کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے دوران اسلام آباد، پنجاب اور سندھ میں بھی دہشتگردی کے واقعات رونما ہوئے۔

ملک میں 2023 کی پہلی سہ ماہی میں پرتشدد واقعات سے ہونے والے 358 اموات کی نسبت دوسرے سہ ماہی میں 284 اموات رپورٹ کی گئیں جس میں 21 فیصد کمی آئی ہے۔ 2023 کی پہلی سہ ماہی کی نسبت بلوچستان میں دوسری سہ ماہی کے دوران پرتشدد واقعات میں 14 فیصد اضافہ ہوا تاہم سندھ میں 80 فیصد، پنجاب میں 55فیصد اور خیبرپختونخوا میں 20فیصد کمی رپورٹ کی گئی ہے۔

ملک بھر میں رواں سال کے دوسرے کوارٹر کے دوران دہشتگردی کے 121 واقعات پیش آئے جس میں 165 اموات ہوئیں جبکہ سیکورٹی اہلکاروں سمیت 191 افراد زخمی ہوئے۔

سی آر ایس ایس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پہلی سش ماہی میں ملک میں دہشتگردوں کے حملوں میں اضافہ ہوا جہاں تقریبا ہر روز حملے رپورٹ کیے گئے جس میں زیادہ تر سیکورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایاگیا۔ اس دوران 121 واقعات سیکورٹی اہلکاروں کےساتھ پیش آئے جس میں 103 سیکورٹی اہلکار جبکہ 60 عام شہری جاں بحق ہوئے۔ ملک میں اوسطا ہر دوسرے روز سیکورٹی آپریشن بھی کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 کے بعد سیکورٹی اہلکاروں کی اموات کا سلسلہ تیز ہوا ہے اورخدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگرٹرینڈ یہی رہا تو سال کے آخر تک یہ تعداد دگنی ہوسکتی ہے۔

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ سید نذیر نے اس حوالے سے بتایا کہ موجودہ حالات میں جنگ انتہائی مشکل ہے ماضی میں جنگ لڑنے کیلئے سکیورٹی اداروں کو معلوم تھا کہ دہشتگردوں نے قبائلی علاقوں میں کہاں پناہ لے رکھی ہے اس مقام پر بھاری نفری جاتی تھی اور آپریشن کرتی تھی اب یہ جنگ بغیر شناخت اور بغیر سمت کے ہے اس جنگ میں نہ تو یہ معلوم ہے کہ دشمن کون ہے اور نہ یہ معلوم ہے کہ دشمن کہاں ہیں۔ دہشتگردوں نے شہری علاقوں میں اپنے سلیپرز سیلز کے ساتھ پناہ لے رکھی ہے اور عام شہری کی طرح رہتے ہیں۔ ایسے میں سب سے زیادہ ذمہ داری حساس اداروں اور عوام پر آتی ہے۔ انٹیلی جنس بیس آپریشن ہی اس کا واحد حل ہے اب تک آپریشن میں ہونیوالی کامیابیاں انٹیلی جنس بیس آپریشن کے سر ہیں۔

سید نذیر نے بتایا کہ افغانستان میں امارات اسلامی کی حکومت آنے کے بعد پاکستان میں دہشتگردی بڑھی ہے۔ دو سال سے وہ اقتدار میں ہیں پہلے سال پاکستان میں 56 اور دوسرے برس 60 فیصد دہشتگرد کارروائیوں میں اضافہ ہوا جو تشویش ناک ہے۔

نیٹو کی جانب سے چھوڑا جانیوالا اسلحہ بھی ہمارے سکیورٹی اہلکاروں کیخلاف استعمال ہورہا ہے۔ دہشتگرد سکیورٹی اہلکاروں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں سکیورٹی چیک پوائنٹس ہوں یا پھر گشت پر نکلنے والے اہلکار ہوں دہشتگرد انہیں کو ٹارگٹ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس کی دوسری سہہ ماہی میں دہشتگری کے واقعات میں کمی کامیاب آپریشنز کا نتیجہ ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button