انجئنیرنگ یونیورسٹی پشاور کے طلباء نے گرمی کو ختم کرنے والی جیکٹ تیار کرلی
عصمت خان
یونیورسٹی آف انجئنیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ( یو ای ٹی) پشاور کے طلباء نے گرمی کو ختم کرنے والی کولنگ جیکٹ تیار کرلی ہے جو انسانی جسم کو تین گھنٹوں تک ٹھنڈا رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یونیورسٹی آف انجئنیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں گزشتہ روز ہونے والے نمائش میں طلباء نے 40 سے زائد پراجیکٹس پیش کئے جس میں کولنگ جیکٹ نے حاضرین کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
کولنگ جیکٹ بنانے والے طلباء کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ جیکٹ دھوپ میں کام کرنے والے مزدوں اور خصوصی طور پر پولیس اہلکاروں کے لیے مشکل آسان کرنے میں مددگار ثابت ہوگی جبکہ اسے پہنے سے دھوپ میں کام کرنے والے مزدوں کو گھنٹوں تک ٹھنڈک محسوس ہوگی اور ممکنہ طور پر گرمی کی شدت سے بچ سکتے ہیں۔
محمد عثمان میکینیکل ڈیپارٹمنٹ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور کے طالب علم ہے۔ ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پراجیکٹ کولنگ کے حوالے سے ہے، جیسے ایک انسان سردیوں میں جیکٹ پہنتا ہے ایسے ہی ہم نے جیکٹ ڈیزائن کی ہے جو گرمیوں میں کام آ سکے، اس میں ہم فیس چینج مٹیریل استعمال کرتے ہیں جو 17 ڈگری سینٹی گریڈ پر منجمد ہو جاتا ہے اور دو سے تین گھنٹے تک انسانی جسم کو ٹھنڈک دیکر گرمی سے بچاتا ہے، اس کیمیکل کی لائف پانچ سال ہے، ہماری کوشش ہے اس پراجیکٹ کو مارکیٹ میں ایک سے دو مہینے تک لانچ کر دیں۔
عثمان نے بتایا کہ ہم چار دوست مصدق احمد، شاکر اللہ اور محمد جلال اس پراجیکٹ پر کام کرتے ہیں اور پہلی جیکٹ پر دو سے تین مہینوں تک کا وقت لگا جبکہ اب ایک دن میں بھی ایک جیکٹ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کولنگ جیکٹ پر چھ ہزار روپے تک خرچہ آتا ہے اور 7 ہزار کے درمیان مارکیٹ میں دستیاب ہوگی.
ان کے بقول اس جیکٹ خصوصیات یہ ہے کہ تین گھنٹوں کے بعد اس کیمیکل کو برف یا ٹھنڈے پانی میں بیس منٹ تک دوبارہ چارج کیا جاسکتا ہے اور یہ جیکٹ دوبارہ قابل استعمال ہوسکتا ہے۔
عثمان نے مستقبل میں اس سے بہتر جیکٹس بنانے میں حکومتی تعاون کی خواہش ظاہر کی تاکہ عوام کو زیادہ مقدار میں آسان قیمت پر فراہم کر سکیں۔