تعلیم

جامعہ پشاور میں ہڑتال ختم، اساتذہ کا اضافی کلاسز لینے کا اعلان

انور خان

جامعہ پشاور میں گزشتہ 40 دنوں سے جاری ہڑتال ختم کرتے ہوئے اساتذہ نے تین ہفتے اضافی کلاسز لینے کا اعلان کردیا۔

ٹی این این سے گفتگو میں پشاور یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد عزیر نے بتایا کہ گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی، محکمہ اعلیٰ تعلیم کے افسران اور چیف سیکرٹری نے اساتذہ کو مطالبات ماننے کی یقین دہانی کی ہے جس کے بعد انہوں نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

ان کے بقول سکیورٹی سپر وائزر ثقلین بنگش قتل کیس کی جوڈیشنل انکوائری کی جائے جبکہ دیگر مطالبات پورے کرنے کے لئے انتظامیہ سینڈیکیٹ بلائے گی۔

واضح رہے کہ 5 مارچ کو پشاور یونیورسٹی میں سکیورٹی سپر وائرز ثقلین بنگش کو سکیورٹی گارڈ نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا جس کے بعد یونیورسٹی کے اساتذہ ( پیوٹا) نے احتجاجی طور پر کلاسز لینے سے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

ان کے مطالبات میں جامعہ پشاور میں تعینات سکیورٹی گارڈز کے نفسیاتی معائنہ کرنے، کیمپس کو اسلحہ اور منشیات سے پاک کرنے اور ثقلین قتل کیس کیجوڈیشل انکوائری سمیت وائس چانسلر کو ہٹانا شامل تھا۔

دوسری جانب یونیورسٹی آف پشاور کے ترجمان محمد نعمان کے مطابق اساتذہ کے مطالبات پورے کرنے کے لئے جلد سینڈیکیٹ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ احتجاج ختم کرنے اور مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے چانسلر اور گورنر سمیت محکمہ تعلیم کے کئی عہدیداروں نے اہم کردار ادا کیا۔

نعمان کے مطابق گزشتہ ہفتے انتظامیہ نے وزیزٹنگ فیکلٹی سے تدریسی عمل دوبارہ شروع کیا تھا تاہم کلاسز میں طلباء کی تعداد کم تھی جبکہ اساتذہ کا ہڑتال ختم کرنا خوش آئند بات ہے، عید کے بعد جامعہ پشاور میں تمام سرگرمیاں معمول پر آجائیں گی۔

پیوٹا کے سابق صدر جمیل چترالی نے بھی مذاکرات میں شامل لوگوں کی کوشش کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہڑٹال ختم ہوگیا ہے، پیوتا کے صدر نے طلباء کے نقصان کو پورا کرنے کے لئے تین ہفتے اضافی کلاسز لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ شب ہونے والے مذاکرات میں اساتذہ وائس چانسلر کے مستعفی ہونے کے مطالبے سے دستبراد ہوگئے کیونکہ ساتذہ کا وائس چانسلر ہٹانے کیلئے گورنر کو فراہم کئے گئے ثبوت ناکافی تھے جبکہ انتظامیہ نے باقی مطالبات ماننے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button