جامعہ پشاور: ریٹائرڈ اساتذہ سے تدریسی خدمات لینے کا فیصلہ
حسام الدین
پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اساتذہ اور ملازمین کو طلبہ کا قیمتی وقت ضائع ہونے کی وجہ سے فوری طور پر کلاسز کا بائیکاٹ ختم کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے جبکہ ریٹائرڈ اساتذہ اور پی ایچ ڈی سکالرز سے رضا کارانہ طور پر متعلقہ شعبہ جات میں تدریسی عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پشاور یونیورسٹی میں انتظامی امور اور کلاسز میں تدریسی عمل شروع اور ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے خصوصی اجلاس گزشتہ روز وائس چانسلر پشاور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ادریس کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں یونیورسٹی کے تمام افسران نے شرکت کی اور جامعہ پشاور میں اصلاحات و ترقی کے لئے مل کر کام کرنے کی یقین دہانی کرا ئی۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ادریس نے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور ملازمین کو قلم چھوڑ ہڑتال ختم کرنے اور دفاتر میں کام شروع کرنے کا حکم صادر کیا، اجلاس میں متعلقہ افسران کی تنخواہیں بڑھانے کے مراحل شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
وائس چانسلر نے اجلاس کو بتایا کہ اساتذہ اور دیگر ملازمین کے باعث طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے، تمام متعلقہ انتظامی افسران اپنے دفاتر میں ملازمین کی حاضری یقینی بنائیں اور کام شروع کریں۔
انہوں نے واضح کیا کہ جو اساتذہ اپنے شعبہ جات میں حاضر نہ ہوئے تو ان کی جگہ ریٹائرڈ اساتذہ اور پی ایچ ڈی سکالرز سے رضاکارانہ طور تدریسی عمل شروع کیا جائے گا۔
اجلاس میں شہید ثقلین بنگش کے لئے شہدا پیکج کی منظوری سینڈیکیٹ اجلاس میں دینے جبکہ ثقلین بنگش کے لواحقین کو قانون کے تحت بینولنٹ فنڈ کی ادائیگی کا فیصلہ کیا گیا۔
اس ضمن میں پیوٹا (پشاور یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن) کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر سلیمان خان نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ اجلاس کے بارے مطلع نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کو تین سو کے قریب وزٹنگ اساتذہ کی مدد سے چلایا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر سلمان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وائس چانسلر کیخلا ف سولہ نکاتی چارج شیٹ گورنر خیبر پختونخوا کو پیش کی گئی ہے جس پر کسی قسم کا عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ وائس چانسلر نے خود سے ہیرو بنایا ہوا ہے جن کیخلاف طلبہ عدالت میں پیش ہوں گے اور اساتذہ تنظیم بھی سولہ نکاتی چارج شیٹ عدالت میں پیش کرے گی۔
اساتذہ تنظیم کے جنرل سیکرٹری نے واضح کیا کہ جب تک وائس چانسلر کیخلاف شفاف تحقیقات شروع کر کے انہیں چھٹی پر نہیں بھیجا جاتا وہ کلاسز کا بائیکارٹ جاری رکھیں گے۔