پاکستان سے حج اخراجات 13 لاکھ تک پہنچ گئے، کیا عازمین کی تعداد پر اثر پڑے گا؟
رفاقت اللہ رزڑوال
پاکستان کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سال 2023 کی حج پالیسی کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت رواں سال حج پر 11 لاکھ 75 ہزار روپے کے اخراجات آئیں گے۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں امسال حج کے اخراجات میں چار لاکھ روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ اقتصادی ماہرین ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ کو گردانتے ہیں۔
رواں ہفتے اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر مذہبی امور مولانا عبدالشکور نے اجلاس کے شرکاء کو حج پالیسی کی سمری پیش کی۔
جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اس سال پاکستان سے 1 لاکھ 79 ہزار 210 افراد فریضہ حج ادا کریں گے جس کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 9 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی منظوری دے دی ہے۔
رواں سال 50 فیصد عازمین سرکاری سکیم کے تحت جائیں گے جبکہ باقی آدھا کوٹہ نجی حج کمپنیوں کو دیا جائے گا۔
نئی حج پالیسی کے مطابق شمالی ریجن سے 11 لاکھ 75 ہزار روپے اور جنوبی ریجن سے 11 لاکھ 65 ہزار روپے حج پر خرچ ہوں گے۔
گزشتہ سال پاکستان سے 81 ہزار 210 افراد نے فریضہ حج ادا کیا جس میں شمالی ریجن کے عازمین پر 8 لاکھ 287 روپے اور جنوبی ریجن پر 8 لاکھ 91 ہزار 237 روپے کے اخراجات آئیں تھے۔
ضلع چارسدہ کے ٹریول ایجنٹ ایسوسی کے صدر حاجی وحدت خان نے ٹی این این کو بتایا کہ امسال نہ صرف ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ملک میں ڈالروں کی کمی کی وجہ سے بھی اخراجات نو لاکھ سے بڑھ کر 12 لاکھ روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ اس میں ححاج کی وہاں پر قربانی اور دیگر اخراجات شامل نہیں ہے اگر وہ شامل ہوجائیں تو یہ اخراجات 13 لاکھ روپے سے بھی تجاوز کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ رواں برس حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے لئے بھی 50 فیصد حج کوٹہ رکھا ہے جسکے تحت اگر کوئی باہر ملک مقیم پاکستانی سرکاری سکیم کے تحت حج کے لئے ڈالرز میں داخلہ کرنا چاہے تو انہیں قرعہ اندازی سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ پاکستانی روپے میں داخلہ کرنے والوں کے درمیان قرآندازی کی جائے گی۔
حاجی وحدت کہتے ہیں کہ اسکے ساتھ ساتھ عمرے کے داخلے کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں، آج عمرے کی اکانومی قیمت ساڑھے 3 لاکھ سے 4 لاکھ روپے ہے لیکن اس کے باوجود حج و عمرے کی عازمین میں ہر سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمرے کی قیمتیں بڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سعودی منتظمین مدینہ منورہ میں حرم کے رقبے میں اضافہ کر رہے ہیں جس سے قیام کے تقریبا تمام ہوٹل متاثر ہوگئے ہیں۔ اب وہاں ہوٹلوں کی کمی کی وجہ سے بھی قیام کے نرخ بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ ڈالر کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے، اسٹیٹ بینک کلئیر نہ ہونے والے ریمیٹنسز کا مسئلہ حل کرے اور اس کے علاوہ سعودی حکومت کے ساتھ ہوٹلوں کی اخراجات پر بات چیت کی جائے۔
پاکستان سے اس سال حج اپریشن 21 مئی سے شروع ہوگا اور پہلا قافلہ اسی دن سعودی عرب روانہ ہوگا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ڈالروں میں حج کے داخلے کی امیدواروں کی تعداد 44،800 سے تجاوز کر سکتی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سرکاری حج کوٹہ کا 25 فیصد ڈالر داخل کرنے والوں کے لیے مختص کر رکھا ہے تاکہ پاکستان میں ڈالروں کی کمی کا مسئلہ حل کرنے کے سلسلے میں کچھ ریلیف مل جائے۔