چارسدہ: فنکار مینہ گل کا حال کسی نے نہیں پوچھا
طیب محمدزئی
چارسدہ میں حالیہ سیلاب نے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ فن سے وابستہ افراد کو بھی متاثر کیا ہے، اور ان فنکاروں میں ایک عرصہ سے ہارمونیم بجانے والے مینہ گل بھی شامل ہیں۔
سیلاب نے مینہ گل کے گھر کو بھی متاثر کیا ہے اور ان کے گھر کی چاردیواری مکمل طور پر منہدم ہو چکی ہے جس کی وجہ سے مینہ گل آج بھی ایک ہی کمرے میں اپنے بال بچوں سمیت زندگی گزار رہے ہیں اور متعدد مسائل کا شکار ہیں، جبکہ ان کی اتنی بساط ہے نہیں کہ اپنے لئے گھر بنا سکیں، ”سیلاب کے دوران ہمارا گھر گر گیا اور اب ہمارا اتنا بس نہیں ہے کہ اسے دوبارہ تعمیر کریں، بس ایک چھوٹا سا کمرہ اس میں بنا رکھا ہے اسی میں اپنا ٹائم پاس کر رہے ہیں، اپنے لئے پردے وغیرہ لٹکا رکھے ہیں اور ایک گیٹ لگایا ہے، لیٹرین ہے نہ غسل خانہ اور نہ ہی کوئی اور بندوبست ہے، بس فنکار لوگ ہیں، غریبی ہے، جو کماتے ہیں وہ گھر لا کر خرچ کر دیتے ہیں، اور کماتے بھی کیا ہیں بس یہی تین چار یا پھر پانچ سو روپے، دریا کنارے گھومتے رہتے ہیں اگر کام ملا تو دیہاڑی لگ جاتی ہے اور وہ گھر لے آتے ہیں، اور اگر کام نہ ملے تو بس گھر آ کر رات بسر کر لیتے ہیں۔”
مینہ گل کے مطابق ان کے ساتھ اس طرح کا تعاون یا امداد نہیں کی جاتی جو عام لوگوں کے ساتھ کی جاتی ہے، اور اکثر امدادی سرگرمیوں کے دوران لوگ ان کے ساتھ نااصافی کرتے ہیں، ”عام لوگ ہمارے ساتھ مدد کر رہے تھے، ہزار 15 سو روپے دے دیتے تھے اور اسی سے گھر کا گزارہ چل جاتا تھا، خود تو میں گھر بیٹھا ہوا تھا، گھر کا سازوسامان سب کچھ تو پانی بہا لے گیا تھا، پانی کا ایک پمپ اگر ہمارے لئے ہو جائے تو، لوگ بہت سارے آتے اور کاغذی کارروائی کر کے چلے جاتے، آج تک ان کا کوئی پتہ نہیں چلا نہ ہی کوئی قریب آیا ہے کہ آپ اس حال میں ہیں آپ کا کوئی حال چال پوچھ تو کر لیں کہ آپ کیسے ہیں، کیسے نہیں ہیں۔”
دوسری جانب چارسدہ کے فلڈ ریلیف انچارج اور اسسٹنٹ کمشنر عثمان گیلانی نے ٹی این این کے ساتھ گفتگو کے دوران بتایا کہ چارسدہ میں حالیہ سیلاب سے 4 لاکھ 80 ہزار لوگ متاثر ہوئے جنہیں حکومت نے اب تک مختلف مدات میں امداد فراہم کی ہے، ”اب تک چارسدہ میں ہم نے ایک لاکھ ساٹھ ہزار فیملیز کو خوراک دی ہے اور تقریباً دو لاکھ 40 ہزار افراد کو خشک راشن دیا ہے، ہاؤسز جتنے ڈیمیج ہوئے تھے وہ 14 سو تھے اور ان میں سے 1200 افراد کو پیمنٹ ہوئی ہے اور وہ سارے بینک گئے ہیں جبکہ دو سو کے قریب افراد ابھی بھی باقی ہیں، ان کی بیسک ڈاکیومنٹس مسنگ ہیں مطلب سی این آئی سی وغیرہ ایکسپائرڈ ہیں جن کی نادرا سے تصدیق نہیں ہو رہی۔”
اگر ایک طرف حکومت متاثرین سیلاب کو امداد دینے کے دعوے کرتی ہے تو دوسری جانب مینہ گل جیسے سینکڑوں لوگ آج بھی مشکلات سے دوچار ہیں۔