”کھڑکی توڑ کر اندر داخل ہوئے تو ماں بیٹے دوں کی حالت خراب تھی”
نصیب یار چغرزئی
یونیورسٹی آف بونیر کے کیمپس میں ماں اور بچے کی افسوسناک موت کے بعد وی سی نے طلباء کے مطالبات مان لینے کا وعدہ کرتے ہوئے یونیورسٹی کو نامعلوم مدت تک بند کر دیا، بی ایس انگلش کی طالبہ بچے سمیت کمیپس کے کامن روم میں جاں بحق ہوئے تھی۔
ندا سردار ماضی کی طرح منگل کے روز بھی بہت سارے ارمان لے کر یونیورسٹی آئی تھی، اس کو کیا پتہ کہ آج اس کی اور اس کے لاڈلے بیٹے کی لاش گھر جائے گی۔ اس دن یہ واقعہ 10:30 سے لے کر 11:00 بجے کے دوران پیش آیا۔ طلبا کے مطابق کلاس کے ساتھ ایک روم ایسا ہے جہاں کرسیاں بھی رکھی ہوئی ہیں اور جنریٹر بھی رکھا ہے، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے جنریٹر چل رہا تھا اور ندا سردار وہاں آ کر اپنے ننھے بچے کو فیڈر دے رہی تھی کہ جنریٹر کی زہریلی گیس کمرے میں بھر جانے سے ماں بیٹے، دونوں کی موت واقع ہو گئی۔
ایک طالب علم نے بتایا کہ سب سے پہلے میں وہاں گیا تھا لیکن دروازہ اندر سے بند تھا، کھڑکی توڑ کر ہم اندر داخل ہوئے تو ماں اور بچے دونوں کی حالت خراب تھی، ہم نے ایمبولینس کے لیے بہت انتظار کیا اور دیر ہونے سے بچے کے ساتھ اس کی ماں بھی چل بسی۔
ایک اور طالب علم کا کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 نے جب ماں بیٹے کو ہسپتال پہنچایا تو بچہ پہلے سے جاں بحق ہو چکا تھا مگر اس کی ماں بھی نہ بچ سکی، ڈاکٹرز کے مطابق اگر بروقت ٹریٹمنٹ ہوتی تو بچے کی ماں بچ سکتی تھی۔
واقعہ کے بعد طلباء مشتعل ہو کر سواڑی چوک پہنچ گئے جہاں سڑک بند کر کے انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور اپنے مطالبات پیش کئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک وی سی یہاں نہیں آتے اور مطالبات حل نہیں کرتے احتجاج جاری رہے گا۔
مطالبات کیا ہیں؟
کیمپس کے طلبا یونیورسٹی منتقل ہوں گے، پرانی بلڈنگ میں کلاسسز نہیں لیے جائیں گے، ماں اور بچے کی موت کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جائیں گی، واٹر کولر اور کیجولٹی کی سہولیات دی جائیں گی، کیمپس کوآرڈینٹر فی الفور ختم ہوں گے، میل اور فی میل طلبا کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا کی جائے گی، الیکٹرانک سامان کا بندوبست بھی کیا جائے گا، انتظامیہ طلباء کی تکالیف سے اپنے آپ کو آگاہ رکھے گی اور ایڈمنسٹریشن کی غفلت کسی بھی کام میں برادشت نہیں کی جائے گی۔
وائس چانسلر نے تمام مطالبات پورا کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے احتجاج کو ختم کر دیا۔ بعد ازاں رجسٹرار نے یونیورسٹی کو نامعلوم مدت تک بند کرنے کا نوٹیفکشن جاری کر دیاـ
دوسری جانب ندا سردار کے خاندان کا موقف ہے کہ یہ ایک حادثہ تھا ہم اس میں یونیورسٹی انتظامیہ کو قصوروار نہیں ٹھہرا سکتےـ