صحت

لمپی سکن بیماری: ویکسین دستیاب پر پیرا وٹرنری ملازمین احتجاج پر ہیں

شاہد خان

خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں اس وقت جانوروں کی بیماری لمپی سکن تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اس وقت جنوبی اضلاع میں سب سے زیادہ 15 فیصد تک جانور اس مہلک بیماری میں مبتلا ہیں۔ صوبائی حکومت نے لمپی سکن بیماری کی ویکسین تو منگوائی ہے، اور مختلف اضلاع کو بھجوائی بھی جا چکی ہے تاہم اس وقت صوبہ بھر کے پیرا وٹرنری ملازمین احتجاج پر ہیں اور انہوں نے ہر قسم کی ڈیوٹی سے بائیکاٹ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے صوبہ بھر میں لمپی سکن بیماری کی ویکسین سمیت جانوروں کی ہر قسم بیماریوں کے علاج کا سلسلہ رک گیا ہے۔

اس حوالے سے پیرا ویٹرنری ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدر ظفراللہ خان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے تمام ویٹرنری ہسپتالوں میں پالتو جانوروں کا علاج، آپریشنز اور دیگر ضروری طبی امداد فراہم کر رہے ہیں، ان ہسپتالوں سے کروڑوں روپے او پی ڈی اور دیگر فیس کی مد میں کما کر سرکاری خزانے میں جمع کراتے ہیں، سندھ اور پنجاب کے داخلی راستوں پر جانوروں کا معائنہ کرنا اور بیماریوں کی صورت میں علاج کرنا ویٹرنری اسسٹنٹ اور ویٹرنری کے دیگر ملازمین کا کام ہے، مویشی منڈیوں میں کانگو وائرس کا سپرے اور بیمار جانوروں کا علاج بھی یہی ملازمین کرتے ہیں، چونکہ حکومت ابھی تک ہماری اپ گریڈیشن کے مسئلے پر چپ سادھے ہوئی ہے اس لئے مجبوراً ڈیوٹی کا بائیکاٹ کرنا پڑا ہے۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ظفراللہ خان نے بتایا کہ اس وقت صوبے کے تمام ویٹرنری ہسپتالوں میں اوپی ڈیز اور ایمرجنسی سروسز سے ملازمین نے بائیکاٹ کر رکھا ہے اس لئے جانوروں کے مالکان بھی پریشانی میں مبتلا ہیں، یہ بیماری افریقی ممالک سے پہلے سندھ پھر پنجاب پہنچی ہے جس کے بعد اب یہ خطرناک بیماری خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں پھیل گئی ہے، گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے ڈی آئی خان، وزیرستان اور کوہاٹ سمیت جنوبی اضلاع سے ہوتی ہوئی لمپی سکن پشاور بھی پہنچ گئی ہے اور صوبائی دارالحکومت کے دیہی علاقوں کے جانور اس میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

پیرا ویٹرنری ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے مطابق جنوبی اضلاع سمیت دیگر علاقوں سے روزانہ 40 سے 50 نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، اس وقت پورے صوبے میں 15 فیصد تک جانور لمپی سکن میں مبتلا ہیں، لمپی سکن بیماری ایک وائرس ہے اس لئے بڑی تیزی کے ساتھ پھیلتی بھی ہے تاہم اگر بروقت ویکسین کروائی جائے تو کسانوں کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔

پشاور کے باچا خان چوک میں قائم ویٹرنری ہسپتال کی ایمرجنسی میں موجود انجم نامی شہری نے ہڑتال پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ وہ صبح اپنے پالتو جانور کو علاج کی غرض سے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ لائے ہیں لیکن ہڑتال کی وجہ سے یہاں خوار ہو رہے ہیں۔

انجم کے مطابق سرکاری ہسپتال میں انسانوں کا علاج کرنے والے ملازمین کی ہڑتال کا تو سنا تھا لیکن جانوروں کے علاج کرنے والے ملازمین کی ہڑتال کا پہلی مرتبہ سن رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ تو نجی کلینک سے اپنے جانور کا اعلاج کرا لیں گے لیکن انہیں فکر ہے کہ جو غریب یا عام شہری اپنی گائے بھنس، بکرا یا بکری وغیرہ کو علاج کے لئے یہاں لائیں گے تو ان کا کیا بنے گا، حکومت اور محکمہ لائیو سٹاک کو چاہئے کہ ان ملازمین کے ساتھ بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button