اک خط جو مجھے پانی پانی کر گیا
ساجد ٹکر
عزیز انسانو! میں آپ کے قرب و جوار سے بول رہا ہوں بلکہ یوں سمجھ لیجئے کہ آپ کی ناک کے نیچے سے، دماغ کے درمیان سے اور دل کے اندر سے بات کر رہا ہوں۔ چلیں، اگر آپ برا مان رہے ہیں تو یوں سمجھ لیجئے کہ میں آپ کے گھر سے، کنویں سے، کھیت سے، فریج سے، نالیوں سے، نہروں سے، دریاؤں سے، سمندر سے، گلیشیئرز سے اور آپ کے آس پاس سرسراتی ہواؤں کے عین بیچ اور گونجتی فضاؤں سے کہیں سے بول رہا ہوں۔ میں پھولوں میں بھی ہوں، پودوں میں بھی اور درختوں میں بھی، میں ریگزارں میں بھی کہیں کہیں ذرہ ذرہ موجود ہوں۔ حیران بالکل نہ بھی ہوں کیونکہ قدرت نے مجھے اتنی شکتی اور اتنی اہمیت دے رکھی ہے کہ میں کہیں بھی ہو سکتا ہوں بالکل میرے بغیر کسی زندہ شے کا وجود ہی ناممکن ہے۔ مجھے کوئی ماورائی شے مت سمجھ لینا، میں بہت عام ہوں اور ایک دنیاوی چیز ہوں جس کے ساتھ 24 گھنٹوں آپ کا واسطہ رہتا ہے۔
بہت سوچ سمجھ کر آپ کو خط لکھنے پر مجبور ہوا ہوں۔ خط لکھنے سے پہلے بہت سوچا کہ آپ کو مخاطب کیسے کروں کیونکہ آپ کو کائنات کا شہزادہ بھی کہا جاتا ہے اور عقل و دانش سے بھی صرف آپ کو ہی نوازا گیا ہے۔ مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن آپ میں سے بہت سوں کے کرتوت دیکھ کر دل چاہ رہا تھا کہ آپ کو عزیز ناشکرو، عزیز بے فکرو، عزیز کوتاہ نظرو اور اس سے ملتے جلتے الفاظ کے ساتھ مخاطب کروں لیکن پھر سوچا کہ سارے ایک جیسے نہیں تو پھر یہ ارادہ موقوف کر لیا اور آپسب کو عزیز انسانو کہہ کر پکارا تاکہ شکوے شکایت کی گنجائش باقی نہ رہے۔
میں کوئی غیر نہیں ہوں، میں آپ کے جسم کا حصہ ہوں، ایک ایسا حصہ جس کے بغیر تم جینے کا تصور بھی نہیں کر سکتے ہو۔ تمہیں ایک بات بتاؤں؟ مجھے پتہ ہے کہ تم بہت ضدی، الہڑ اور نافرمان ہو، مانو گے نہیں لیکن حقیقت تو حقیقت ہے۔ تو سنو! میں تمہارے جسم کا 70 فیصد ہوں، تمہارا خون رگوں میں میری بدولت دوڑتا ہے کیونکہ میں تمہارے خون کا 87 فیصد ہوں، تمہارا دماغ میری وجہ سے چلتا ہے کیونکہ میں تمہارے دماغ کا 65 فیصد ہوں اور تمہارے پھیپھڑوں میں بھی میری 80 فیصد رہائش ہے۔
میں بہت عجیب چیز ہوں۔ ایک اور بات بتانے جا رہا ہوں جس کو سن کر تمہارے ہوش اڑ جائیں گے لیکن پھر بھی تم میری اہمیت آسانی سے قبول نہیں کرو گے۔ مجھے پتہ ہے تم خودسر ہو، مغرور ہو اور اپنے مقابلے میں کسی دوسری چیز کی اہمیت ماننے میں شرم محسوس کرتے ہو لیکن جو بھی ہو میں تم جیسا نہیں ہوں اور جو حقیقت ہے وہ میں بتانا چاہتا ہوں۔ آپ کو پتہ ہے میں کائنات کی واحد ایسی شے ہوں جو بیک وقت مائع، گیس اور ٹھوس حالت میں مل سکتی ہے۔ چونک گئے نا، میں نے بتایا تھا نا کہ میں چیز ہی بہت عجیب ہوں۔
سنئے، کیا آپ کو میرے بارے میں پتہ ہے کہ میں روئے زمین کے کتنے خطے پر پھیلا ہوں؟ جان کر بے ہوش مت ہونا۔ یہ جو آپ کو بڑے بڑے براعظم، بھیانک اور ہزاروں میلوں پر محیط جنگل اور ڈرا دینے والی وسیع و عریض ریگستان نظر آتے ہیں نا یہ صرف 30 فیصد رقبے پر پھیلے ہیں زمین کے، لیکن میں 70 فیصد رقبے پر پھیلا ہوا ہوں۔ میں لیکن مغرور اور اپنی خامیاں چھپانے والا نہیں اور اس لئے یہاں آپ کو اپنے بارے میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ میرے وجود کا 97 فیصد حصہ آپ کے استعمال کے قابل نہیں ہے یعنی آپ میرا صرف 3 فیصد حصہ استعمال کر سکتے ہیں۔ سوچو، میں کتنا زیادہ ہوں لیکن پھر بھی کتنا کم ہوں۔ میں بے جان ہوں لیکن آپ کے گولے کا درجہ حرارت میری وجہ سے متوازن رہتا ہے۔ اور یہ بھی سنتے جاؤ کہ میں اس پورے کائنات میں صرف تمہارے گولے پر ہی دستیاب ہوں۔
میں ڈرنے والا بھی نہیں ہوں اور آج آپ کو اپنا اتا پتہ ٹھیک ٹھیک بتائے دیتا ہوں۔ سمندروں میں، میں کوئی 97 فیصد ہوں۔ باقی جو تین فیصد قابل استعمال ہے نا اس میں گلیشئرز میں کوئی 60 فیصد ہوں، زیر زمین کوئی 30 فیصد ہوں اور کوئی دس فیصد ہوا او فضا میں بھی ہوں۔ کبھی فضاؤں اور ہواؤں اور گلیشئرز میں میرا وجود بہت صاف، خالص اور دل آفرین تھا، نا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ سے واقف تھا اور نہ غلاظتوں سے، آپ مجھے سینکڑوں سال پرانے گلیشئرز میں ٹٹولیں تو میں اب بھی وہاں خالص ہوں لیکن دوسری طرف تمہاری صنعتی بھوک، پیسے کمانے کے لالچ اور گندگی پھیلانے کی عادت نے مجھے کہیں کا نہیں چھوڑا۔ میرا وہ خالص پن آپ کی وجہ سے مجھ سے کہیں کھو گیا ہے۔
سنو! میں ہر جگہ ہوں لیکن تم لوگوں کی غلط تقسیم کی وجہ سے مجھ سے ایک ارب کے قریب لوگ محروم ہیں۔ کچھ دو ارب ایسے ہیں جن کو سال میں ایک یا دو مرتبہ میری قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میں بہت تابعدار ہوں، مجھے جس بھی چیز میں ڈال دو میں وہ شکل اختیار کر لیتا ہوں۔ میرا دوسرا نام زندگی ہے لیکن تم لوگوں کی وجہ سے میں بہت سوں کے لئے موت کا پیغام بن رہا ہوں۔ میں نے خود کو تمہارے حوالے کیا ہے۔ اگر تم میرا خیال رکھو گے تو میں زندگی کی طرح پیارا ہوں لیکن اگر تم میرا خیال نہیں رکھو گے، مجھے گندہ اور آلودہ کرو گے تو مت بھولو کہ میں بہت بے رحم ہوں کیونکہ میں بے جان ہوں۔
میں کروڑوں سالوں سے دریاؤں، سمندروں اور آبشاروں میں اٹھکیلیاں کر رہا تھا، میں زمین اور گلیشئرز میں مدھر نیند سو رہا تھا، میں فضاؤں میں رنگ بکھیر رہا تھا لیکن پھر تم آئے اور تم نے مجھے کہیں بھی سکون سے رہنے نہیں دیا۔ تم لوگوں نے مجھے ہر جگہ آلودہ کیا۔ مجھ میں گند پھیلا دیا۔ مجھ میں کیڑے مار دوائی ملائی۔ مجھ میں ہسپتالوں، کارخانوں کا مواد، فضلہ اور طرح طرح کی غلاظتیں ڈال دیں۔ مجھے سمندروں میں بھی نہیں چھوڑا اور دریاؤں میں بھی، مجھے نہروں میں چھوڑا نہ زمین کے اندر۔
میں تم لوگوں سے ناراض ہوں، مجھے تم لوگوں پر غصہ بھی بہت آ رہا ہے لیکن میں تم لوگوں کی طرح تنگ نظر، ہٹ دھرم اور کوتاہ نظر نہیں اس لئے تمہاری ان سب غلطیوں اور میرے ساتھ روا رکھے ناروا بدسلوکی کے باوجود میں تم لوگوں کو نصیحت اور وصیت دونوں کر رہا ہوں کہ برائے مہربانی میرا خیال رکھئے گا، مجھے ذخیرہ کرنے کا کوئی انتظام کرو، مجھے احتیاط سے استعمال کرو، مجھے گندہ ہونے سے بچاؤ۔
عزیز دانشمندو! میں بے داغ، بے بو، بے رنگ اور بے ذائقہ ہوں۔ لیکن آپ لوگوں کا شکریہ کہ آپ کی وجہ سے اب میں خالص نہیں رہا۔ میں قاتل نہیں ہوں، میں اپنی سرشت میں زندگی کی علامت ہوں لیکن آپ لوگوں کا شکریہ کہ میں قاتل بن رہا ہوں اور میری وجہ سے روزانہ ہزاروں بچے اور ہزاروں انسان مر رہے ہیں کیونکہ آپ لوگوں نے میرا پیٹ غلاظتوں سے بھر دیا ہے اور اب میں تمہارے درمیان بیماریاں پھیلا رہا ہوں۔
سنو! تم میری وجہ سے ہو، تمہاری صحت بھی میری وجہ سے ہے لیکن یہ بھی یاد رکھو کہ تمہاری 80 فیصد بیماریوں کا موجب بھی میں ہی ہوں لیکن اس میں میرا کوئی قصور نہیں بلکہ میرا یہ منفی رول بھی آپ کے ہی اعمال کا نتیجہ ہے۔ میرا کچھ جانے والا نہیں، کائنات کی تخلیق کے وقت میں روئے زمین پر جس مقدار میں تھا، آج بھی اسی مقدار میں ہوں۔ لیکن تم لوگوں کے کرتوتوں کی وجہ سے اب مجھے خود سے گھن آ رہی ہے، میری سانسیں بند ہو رہی ہیں۔ میرا رنگ خراب ہو گیا ہے اور میں بیمار پڑ گیا ہوں۔ مجھے بچاؤ ورنہ تم بھی نہیں رہو گے۔
مجھے پتہ ہے تم لوگوں کو کسی کے رونے دھونے سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ تم لوگ سننے، بولنے اور بھول جانے کے عادی ہو چکے ہو۔ لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ اپنی اولاد سے بہت پیار کرتے ہو۔ تو اس لئے میں تم لوگوں کو خبردار کر رہا ہوں کہ اگر تم اپنی اولاد کا مستقبل محفوظ دیکھنا چاہتے ہو، ان کی زندگیاں پرسکون اور ان کو بیماریوں کے ہاتھوں تڑپنے سے دور رکھنا چاہتے ہو تو خدا کے لئے میرا خیال رکھو ۔ خود پر، اپنی اولاد پر اور آنے والی نسلوں پر ترس کھاؤ اور مجھے میرا خالص پن واپس لوٹا دو کیونکہ میں بو، بد ذائقے اور بدرنگی سے تنگ آ چکا ہوں۔
عزیز انسانو! میں آپ کا سگا نہیں ہوں کیونکہ میں ایک بے جان شے ہوں اور میرا نام بھی آپ لوگوں نے پانی ہی رکھا جس کا محاروں میں تم استعمال کر کے مجھے مزید بے وقعت کرتے ہو کیونکہ تم کہتے ہو فلاں پانی کی طرح پیسہ بہا رہا ہے تو خدارا۔۔! مجھے ان محاروں سے نکال دو ورنہ کل تم لوگ مجھے سونے سے تولو گے لیکن میں جو ایک بار گیا تو گیا۔ اور جو میں گیا تو باقی تم بھی نہیں رہو گے۔