بلدیاتی انتخابات ملتوی ہونے کی صورت میں بھرپور مزاحمت کریں گے: سینیٹر مشتاق احمد خان
جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے تو نہ صرف مذمت کریں گے بلکہ بھرپور مزاحمت کریں گے۔ احتجاج،دھرنا،جلسے جلوس ،پارلیمنٹ اور عدالتوں سمیت تمام آپش استعمال کریں گے۔ لکی مروت میں میڈیا نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دو سال تک بلدیاتی انتخابات معطل رکھے جو کہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے حکمران عوام کا سامنا نہیں کر سکتے،موجودہ حکومت کے تین سال صرف ناکامیوں سے عبارت ہے،حکومت نےاپنے تمام وعدوں سے یو ٹرن لیا ہے۔
اس وقت عوام مہنگائی،بے روزگاری،بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ اور سیاسی ابتری کی سونامی کا مقابلہ کر رہے ہیں،پشاور ہائی کورٹ نے ویلج کونسل کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرنے کا تاریخی فیصلہ کیا ہے اور یہ ایک خوش آئند فیصلہ ہے اس سے جمہوریت مظبوط ہو گی اور دھاندلی کا راستہ بند ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں اپنے امیدوار میدان میں اتار رہی ہے،جماعت اسلامی کے امیدوار اپنے جھنڈے اور انتخابی نشان ترازو کے ساتھ انتخاب لڑیں گے۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی نائب امیر مولانا تسلیم اقبال اور امیر جماعت اسلامی ضلع لکی مروت عزیزاللہ خان بھی موجود تھے۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیدوار عوامی خدمت کا نعرہ لے کر میدان میں اتر رہے ہیں وہ عوام کو سہولیات گھر کی دہلیز پر مہیا کرنے کا عزم رکھتے ہیں،جماعت اسلام کی تاریخ اور امیدواروں کا صاف کردار کامیابی کی ضمانت ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنا چاہتی ہے ہمارے ذمہ داران کو انتخاب کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے ،انہوں نے کہا کہ یہ بلدیاتی انتخابات 2023 کے عام انتخابات کیلئے بنیاد فراہم کریں گے اس لیے عوام کو چاہیے کہ نمائندوں کا انتخاب انتہائی سوچ سمجھ کر کریں۔