وادی تیراہ: ”ٹینٹ میں سردی کا مقابلہ کرنا مشکل نہیں ناممکن ہوتا ہے”
ضلع خیبر: وادی تیراہ ترخوکس بر قمبرخیل متاثرین کی 13 سال بعد واپسی شروع ہو گئی، پہلے مرحلے میں کل 238 رجسٹرڈ خاندان میں سے 120 خاندان اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے۔ متاثرین روزمرہ استعمال کا ضروری سامان بھی ساتھ لے گئے۔
متاثرین کے مطابق وہاں پر علاقہ تیراہ ترخوکس میں حکومت کی جانب سے خیموں، راشن اور دیگر ضروری سامان کا بندوبست کیا گیا ہے مگر پھر بھی ہم نے احتیاط کے طور پر تھوڑا تھوڑا ضروری سامان لے لیا ہے۔
اس موقع پر واپس جانے والے متاثرین میں سے واجد نامی ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ عسکریت پسندی کے دوران ہم قوم و ملک کی خاطر نقل مکانی کر کے گزشتہ تیرہ سالوں سے دربدر ہو کر متاثرین کی زندگی گزارنے پر مجبور تھے، ہمارے گھر ویران ہو کر مکمل تباہ ہوئے، سامان لوٹ لیا گیا، اب ھم دوبارہ اپنے ویران گھر آباد کرنے جا رہے ہیں جس پر لاکھوں روپے اخراجات آتے ہیں جو ہمارے بس کی بات نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سردی کا موسم آنے والا ہے، تیراہ میں شدید برف باری ہوتی ہے، ٹینٹ میں سردی کا مقابلہ کرنا مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہوتا ہے.
انہوں نے مرکزی و صوبائی حکومت اور پاک آرمی سے پرزور مطالبہ کیا کہ تیراہ متاثرین کے لئے فوری طور پر موسمی حالات کے مطابق راشن، ضروری سامان اور تباہ شدہ مکانات کی آبادکاری کیلئے فوری مالی تعاون فراہم کریں تاکہ یہ لوگ سردی شروع ہونے سے قبل اپنے لئے ویران گھر آباد کر کے موسمی حالات کا مقالہ کر سکیں۔