کشمیری رہنما سید علی گیلانی 92 سال کی عمر میں سرینگر میں وفات پا گئے۔ ان کے خاندان نے تصدیق کی کہ سید علی گیلانی کی اپنی رہائشگاہ پر طویل علالت کے باعث وفات ہوگئی۔
مقامی حکام نے سید علی گیلانی کی وفات کی اطلاع کے بعد وادی میں الرٹ کا اعلان کر دیا۔ کشمیری رہنما نے بہت عرصہ پہلے ’شہیدوں کے قبرستان‘ میں دفن کیے جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نھیں کہ حکام اس کی اجازت دیں گے یا نھیں۔
گزشتہ برس سید علی گیلانی نے ہند مخالف سیاسی جماعتوں کے اتحاد حریت کانفرنس سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
سید علی گیلانی کی وفات پر مختلف حلقوں کی جانب سے گہرے غم کا اظہار کیا گیا اور انھیں خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔
سید علی گیلانی کے انتقال پر سابق وزیر اعلیٰ مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی نے اظہار تعزیت کیا ہے اور کہا ہے کہ سید علی گیلانی ہمیشہ اپنے اصولوں پر کاربند رہے، اختلاف کے باوجود سید علی گیلانی کی ہمیشہ عزت کی۔
Saddened by the news of Geelani sahab’s passing away. We may not have agreed on most things but I respect him for his steadfastness & standing by his beliefs. May Allah Ta’aala grant him jannat & condolences to his family & well wishers.
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) September 1, 2021
سید علی گیلانی کی ابتدائی زندگی
سید علی گیلانی کے اجداد مشرق وسطی سے ہجرت کر کے کشمیر میں آباد ہوئے تھے۔ وہ شمالی کشمیر کے سوپور قصبے میں ڈُورو گاوں کے ایک آسودہ حال گھرانے میں 29 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم سوپور میں حاصل کرنے کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے اورینٹل کالج لاہور چلے گئے، جہاں وہ جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی کے خیالات اور علامہ اقبال کی شاعری سے بے حد متاثر ہوکر لوٹے۔
واپسی پر انھوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کرلی۔ شعر و سخن سے شغف اور حُسنِ خطابت کی وجہ سے بہت جلد جماعت کے اہم رہنما کے طور مشہور ہوگئے۔
انھوں نے 1972،1977اور1987میں جماعت کے ٹکٹ پر الیکشن جیتا۔ مقامی اسمبلی میں وہ مسئلہ کشمیر کے حل کی وکالت کرتے رہے، تاہم 87 رُکنی ایوان میں جماعت کو چند سیٹیں ہی ملتی تھیں لہذا اُن کی سیاست اسمبلی کے اندر حاشیئے پر ہی رہی۔