”بلدیاتی انتخابات میں مزید تاخیر آئین کے منافی ہے”
رفاقت اللہ رزڑوال
پاکستان میں انسانی حقوق، جمہوریت اور خواتین کو سیاسی شعور دلانے کیلئے کام کرنے والے غیرسرکاری تنظیم ساؤتھ ایشین پارٹنر شپ (سیپ) پاکستان نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں مزید تاخیر نہ کی جائے کیونکہ نچھلے سطح پر تمام تر ترقیاتی کام رُک گئے ہیں اور عوام اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہو کر رہ گئے ہیں۔
اس حوالے سے ضلع چارسدہ میں سیپ پاکستان نے تین روزہ ورکشاپ کے دوران مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے خواتین کو بتایا کہ وہ مقامی حکومتوں کے قائم ہونے کے بعد بہ آسانی اور بغیر کسی جھجک کے اپنے مسائل مقامی نمائندگان تک پہنچا سکتے ہیں۔
گزشتہ دو سالوں سے مقامی حکومتوں کی قیام میں صوبائی حکومت ناکام نظر آتی ہے ، جس کا دورانیہ سال 2019 میں 27 اگست کو مکمل ہو چکا ہے اور پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 140 کے تحت صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ 120 دن کے اندر نئے انتخابات منعقد کروائیں۔
یہ بھی پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی تجویز
خیبر پختونخوا حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے پر کیوں خاموش ہے؟
بلدیاتی انتخابات: الیکشن کمیشن کا جوڈیشل آرڈر جاری کرنے کا فیصلہ
سیپ پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظہوراحمد ظریف خیل نے ٹی این این کو بتایا کہ حکومت گزشتہ دو سالوں کے دوران کئی مرتبہ انتخابات کی انعقاد میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں جو پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔
ظہوراحمد کہتے ہیں "حکومت نہیں چاہتی کہ وہ اختیارات نچھلے سطح تک منتقل کروائیں جس کی براہ راست منفی اثرات عوام پر پڑتی ہے، مقامی نمائندے عوام کے مسائل سے باخبر رہتے ہیں اور انہیں احساس ہوتا ہے کہ وہ مسائل حل کرے لیکن ایم پی ایز کو ان سب چیزوں کا اتنا پتہ نہیں ہوتا لیکن جب مقامی حکومتیں نہیں بنتے تو عوام کے مسائل کیسے حل ہونگے”؟
صوبائی حکومت نے سال دو ہزار میں اپیڈیمک کنٹرول ایکٹ 2019 کے نام سے ایک قانون پاس کیا تھا جس کے تحت کورونا وبا کی پھیلاؤ سے بچاؤ کی خاطر دوسال تک مقامی انتخابات منعقد نہیں کئے جائیں گے لیکن سپریم کورٹ کے حکم پر امسال 15 ستمبر کو کرانے کا فیصلہ کیا گیا جسے دوبارہ موخر کرکے کہا گیا کہ افغانستان کی حالات کی خرابی کیوجہ سے بلدیاتی انتخابات مارچ 2022 میں منعقد کئے جائیں گے اور الزام لگایا کہ اس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رضامندی ظاہر کی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان صوبہ خیبرپختونخوا نے صوبائی حکومت کی اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نئے انتخابات کرانے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان سہیل خان نے ٹی این این کو بتایا کہ الیکشن کمیشن اس خبر کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ کہتے ہیں "الیکشن کمیشن صوبہ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے متعدد بار صوبائی حکومت کے نمائندوں اور افسران سے میٹنگ کر چکا ہے اور بار بار صوبے میں فوری انتخابات کے انعقاد کے لئے کہتا رہا ہے”۔
سہیل خان کا کہنا ہے کہ صوبے میں حلقہ بندیوں کا کام 8 جولائی کو پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے اور حکومت کی جانب سے 10 جون کے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں ستمبر یا اکتوبر کے وسط میں اتنخابات کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
ترجمان کا کہنا ہے ’10 اگست کو دوبارہ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے کمیشن کو مارچ 2022 انتخابات کرانے کی تجویز دی ہے لیکن ای سی پی اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور ہم نے انہیں بتا دیا ہے کہ ہم تیار ہیں اور تمام ضروری اقدامات مکمل ہے’۔