کورونا: پاک افغان طورخم بارڈر پر آمدورفت بدستور بند
ڈپٹی کمشنر خیبر منصور ارشد نے کہا ہے کہ کورونا پابندیوں کے باعث پاک افغان بارڈر طورخم پر آمدورفت بدستور بند ہے، پابندی کے تحت پاکستان کے شہری افغانستان اور افغان شہری پاکستان نہیں آ سکتے، صرف افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کو طورخم سرحد سے ملک آنے دیا جا رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر خیبر منصور ارشد نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ پابندی کے تحت پاکستان کے شہری ویزا ہونے کے باوجود افغانستان اور افغانستان کے شہری بھی سرحد پار پاکستان نہیں آ سکتے، ”افغانستان سے آنے والے بیمار افراد کو انسانی ہمدردی کے تحت سہولت فراہم کی جا رہی ہے جبکہ افغان شہریوں کو طورخم سرحد سے واپس جانے دیا جا رہا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی سرگرمیاں بحال ہیں اور روزانہ 700 سے زیادہ گاڑیوں کی آمدورفت جاری ہے۔”
سکھ یاتریوں کیلئے کرتار پور دربار کھولنے کا فیصلہ
دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی و سی) نے سکھ یاتریوں کو بابا گرو نانک دیو جی کی آئندہ ماہ ہونے والی برسی کے موقع پر مذہبی تقریبات میں شرکت کے لیے گوردوارا دربار صاحب کرتار پور آنے کی اجازت دے دی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق این سی او سی کے اجلاس میں متفقہ طور پر کووِڈ 19 کے سخت پروٹوکولز کے تحت سکھ یاتریوں کو آئندہ ماہ کرتارپور کا دورہ کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا، ڈیلٹا ویریئنٹ کی وجہ سے انڈیا 22 مئی سے 12 اگست تک ‘سی’ کیٹیگری میں تھا اور وہاں سے آنے والے افراد بشمول سکھ یاتریوں کو خصوصی اجازت کی ضرورت تھی تاہم اب مکمل ویکسینیٹڈ افراد کو سرٹیفکیٹ کے ہمراہ پاکستان میں داخلے کی اجازت ہو گی جس کے لیے انہیں 72 گھنٹوں سے کم وقت میں کروائے گئے پولیمرس چین ری ایکشن (آر ٹی پی سی آر) ٹیسٹ کی رپورٹ دکھانی ہو گی۔
اس کے علاوہ ایئرپورٹس پر ریپڈ اینٹی ایجن ٹیسٹ بھی کیا جائے گا جس کا نتیجہ مثبت آنے کی صورت میں مذکورہ فرد کو پاکستان میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
دوسری جانب این پی آئیز کے مطابق دربار میں ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ 300 افراد کو داخل ہونے کی اجازت ہو گی۔
وزارت صحت کے عہدیدار کے مطابق پاکستان نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے 3 کیٹیگریز متعارف کروائی تھیں، کیٹیگری اے میں شامل ممالک سے آنے والے افراد کے لیے لازمی کووِڈ ٹیسٹ سے استثنیٰ حاصل تھا جبکہ کیٹیگری بی کے ممالک سے مسافروں کو 72 گھنٹوں کے اندر کروائے گئے پی سی آر ٹیسٹ کامنفی نتیجہ دکھانا ضروری تھا جبکہ کیٹیگری سی سے لوگوں کی آمد پر پابندی تھی اور وہ صرف این سی او سی کی خصوصی ہدایات کے تحت ہی سفر کر سکتے تھے۔