پاکستان مخالف نعرے بازی کرنے والے افغان مہاجرین کا مستقبل کیا ہو گا؟
طیب محمدزئی
پاکستان کے خلاف نسلی بنیادوں پر نعرہ بازی کرنے والے افغان مہاجرین کو ملک بدری کے علاوہ زیادہ سے زیادہ 10 سال اور کم سے کم تین سال قید کی سزاء کے ساتھ ساتھ جرمانہ بھی ہو سکتا ہے، پاکستان کے خلاف نعرہ بازی کرنے کے جرم میں گرفتار ملزمان کے پاس اگر سفری دستاویزات نہیں ہیں تو قانون کے مطابق جرم ثابت ہونے پر تمام گرفتار افراد کو سزاء اور جرمانہ کے بعد افغانستان بھیجا جائے گا۔
قانونی ماہرین کے مطابق سفری دستاویزات نہ رکھنے والے غیرملکی شہری قانونی طور پر پاکستان میں رہائش کے اہل نہیں ہوتے اور پولیس کے پاس کے اختیار ہے کہ وہ قانونی سفری دستاویزات نہ رکھنے والے غیرملکی شہریوں کے خلاف 14 فارن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کریں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز نویں محرم الحرام کو پشاور فیز تھری چوک میں افغانستان کے 102واں یوم استقلال کے حوالے سے افغان مہاجرین کی جانب سے ریلی منعقد کی گئی تاہم ریلی کے دوران بعض شرپسند افغان شہریوں نے پاکستان کے خلاف نسلی بنیادوں پر نعرہ بازی شروع کر دی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائل ہوئی جس کے بعد پشاور پولیس حرکت میں آ گئی اور سو سے زائد افراد گرفتار کیے اور گرفتار افراد کے خلاف پشاور کے تین تھانہ جات حیات آباد، تھانہ ٹاون اور تھانہ تاتارا میں دفعات 148,149,153a اور 14 فارن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر دیا گیا اور گرفتار افراد کو پشاور کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پر عدالت نے تمام گرفتار ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کر دیا ہے۔
دوسری جانب جیل ذرائع کے مطابق سنٹرل جیل پشاور میں قید پاکستانی اور افغان قیدیوں کے درمیان تصادم بھی ہوا جس کے بعد جیل کے اندر حالات قابو میں رکھنے کے لیے اضافی نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے جبکہ اس وقت علاقے میں کشیدگی کے باعث اور امن اور امان برقرار رکھنے کی غرض سے بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
گرفتار ہونے والے افغان مہاجرین کے خاندانون نے اپنے رشتہ داروں کی رہائی کے لئے کوششیں شروع کر دی ہیں اور قانونی مدد کے لیے وکلاء سے مشاورت شروع کر دی ہے تاہم قانونی ماہرین کے مطابق پاکستان فارن ایکٹ کے سیکشن 14 کے تحت سفری دستاویزات نہ رکھنے کے الزام میں گرفتار شہری کی ضمانت نہیں ہو سکتی اور یہ ایک ناقابل ضمانت جرم ہے تاہم سزاء مکمل کرنے کے بعد غیرملکی شہری کو کلیئرنس کے بعد ملک بدر کیا جائے گا۔
قانونی ماہر اور اسلامک لائرز موومنٹ پشاور کے صدر فقیر اللہ اعوان ایڈووکیٹ کے مطابق وہ غیرملکی شہری جو پاکستان میں جان بوجھ داخل ہوتے ہیں اور اُن کے پاس سفری دستاویزات بھی نہیں ہوتے تو اُن غیرملکی شہریوں کے لئے زیادہ سے زیادہ سزاء دس سال قید اور جرمانہ بھی دس ہراز روپے کے لگ بھگ ہے اس کے علاوہ وہ غیرملکی شہری جو ناسمجھی میں پاکستان میں داخل ہو جائیں تو اُن شہریوں کے لیے سزاء تین سال ہے لیکن یہاں پر افغان شہریوں کے لیے رعایت موجود ہے اور عدالتیں بھی فائدہ دے رہی ہیں کیونکہ یہ افغان شہری پاکستان میں مہاجر ہیں اور ان کی حیثیت دیگر ممالک کے شہریوں سے جدا ہے اس لیے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ عدالتیں افغان مہاجرین کو الگ رعایت دیتی ہیں اور اکثر افغان مہاجرین کو سفری دستاویزات نہ ہونے پر کم سے کم سزاء دی جاتی ہے اور بعد میں اُنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے البتہ سنگین جرائم میں ملوث افغان شہریوں کو بھی 14 فارن ایکٹ کے تحت زیادہ سے زیادہ سزائیں دی جاتی ہیں۔