ایم ایم اے فائٹر جنید خان کا خواب کب پورا ہو گا؟
کائنات علی
خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے تعلق رکھنے والے مکس مارشل آرٹ (ایم ایم اے) کے کھلاڑی جنید خان اپنی آںکھوں میں عالمی سطح پر اپنے ملک کی نمائندگی کا خواب سجائے ہوئے ہیں۔
ابھرتے ہوئے فائٹر جنید خان ایم ایم اے کے مقابلوں میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کے لیے پرامید ہیں اس حقیقت کے باوجود کہ ان کے پاس وسائل اور تربیتی سہولیات کا فقدان ہے۔
21 سالہ جنید خان، جنہوں نے حال ہی میں پشاور میں اپنے افغان حریف کو 47 سیکنڈ میں ناک آؤٹ کیا ہے، پاکستان کے لیے کھیلنے اور دنیا میں ملک کا نام روشن کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے جنید نے کہا کہ میں 2013 سے مارشل آرٹ کھیل رہا ہوں، ”میرا بہت شوق تھا کہ میں ایک فائٹر بنوں لیکن وسائل کی کمی کے باعث یہ خواب اب ادھورا لگ رہا ہے۔”
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ”مجھے اپنے افغان حریف نے پشاور میں ایک لڑائی کے لیے چیلنج کیا تھا جس کے لیے مجھے ایک ماہر ٹرینر کے ساتھ مناسب تربیتی کیمپ میں شامل ہونے کی ضرورت تھی، میرے پاس پیسے نہیں تھے لیکن پھر بھی میں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنا موبائل فون ٹریننگ کے لیے بیچ دیا۔”
جنید ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں لہذا وسائل کی کمی کی وجہ سے وہ مناسب تربیت حاصل نہیں کر سکے جس کی وجہ سے وہ بڑی لڑائی کھیلنے سے محروم ہو گئے۔
جنید خان کو ان کے خاندان خاص طور پر ان کے والدین کی شدید مخالفت کا سامنا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ ایم ایم اے کا کھلاڑی بنیں، وہ اسے ایک سفاکانہ کھیل سمجھتے ہیں۔
جنید خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں خاص طور پر ان کھیلوں میں بہت زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے جنہیں اگر مناسب تربیت دی جائے تو یہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کر سکتے ہیں۔
جنید ٹریننگ کے ساتھ ساتھ ایک اکیڈمی بھی چلا رہے ہیں جس میں وہ ہر عمر کے لوگوں کو ٹریننگ دیتے ہیں، ان کی کوشش ہے کہ علاقے میں جتنا بھی ٹیلنٹ ہے اس پر کام ہو سکے۔
جنید خان کے مطابق اس اکیڈمی میں یتیم بچوں کو مفت ٹریننگ دی جاتی ہے، ”بچوں کے والدین بہت خوش ہیں اور فخر کرتے ہیں کہ پہلے ہمارے بچے آوارہ گھومتے تھے، پب جی اور فری فائر گیم کھیلتے تھے لیکن اب انہوں نے مارشل آرٹ سیکھنا شروع کیا ہے جو کہ فخر کی بات ہے۔”
ایک سوال کے جواب میں جنید نے کہا کہ اکیڈمی میں جو سامان ہوتا ہے، جو سہولیات ہوتی ہیں وہ ان کے پاس نہیں ہیں، ”تو میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں جو انصاف کے دعوے کرتی ہے کہ ہماری اکیڈمی کو سہولیات فراہم کرے، اپنے ملک کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کا ہنر اور ہمت رکھتے ہیں لیکن سہولیات اور وسائل کی کمی نے مکس مارشل آرٹس کھیلوں میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کے اس خواب کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالی ہے۔”