افغانستان کے مسئلے کا چین کے واخان کوریڈور سے کیا تعلق؟
عبدالستار
افغانستان کی سٹریٹیجک حیثیت دنیا کے سپرپاورز کے لئے اتنی اہم ہے کہ کبھی سویت یونین نے قبضہ جمانے کی کوشش کی تو کبھی امریکہ نے پورے نیٹو کے وسائل استعمال کرکے اس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے گزشتہ چار دہائیوں سے جنگیں لڑی جارہی ہیں اور افغانستان کی سرزمین معصوم افغانوں کی خون سے سیراب ہورہی ہے جبکہ اب بھی دنیا کے مختلف ممالک اپنے اپنے مفادات کے خاطرکوئی افغانستان میں امریکہ کی حمایت سے وجود میں آنے والے حکومت کو تو کوئی طالبان کی حمایت کررہے ہیں۔
افغانستان کی جغرافیائی اہمیت اس وجہ سے زیادہ ہے کہ افغانستان کا بارڈر دنیا کی بڑی معیشت چین کے ساتھ واخان پٹی جسے واخان کوریڈوربھی کہا جاتا ہے بدخشان صوبے کے ساتھ ہے اور چین کا حساس علاقہ سینکیانگ سے جاکرملتا ہے جہاں پر چین کے اویغور آباد ہے اور اس طرح افغانستان کامشرقی ایشیا کے ملک چین ساتھ اہم باردڑ ہے اس طرح افغانستان کا جنوبی ایشیا کے ملک پاکستان کے ساتھ ایک بہت لمبا بارڈر لگا ہوا ہے جس کی اکثریت پاکستان کے قبائیلی اضلاع سے ملتی ہے اور اس طرح افغانستان کی ایک سرحد مشرق وسطیٰ کے ملک ایران کے ساتھ جاکر ملتی ہے جبکہ افغانستان کے سرحدات وسطی ایشائی ممالک جو پہلے روس کے اتحادی ممالک تھے ترکمانستان،تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ جاکرملتے ہیں افغانستان کے سمندر کے ساتھ کوئی سرحد نہیں ملتی لیکن اس کے باوجود افغانستان دنیا کے ایسے حصے میں آباد ہے جس سے ایک طرف جنوبی ایشیاء دوسری طرف مشرق وسطیٰ،تیسری طرف وسطی ایشیا اور چوتھی طرف مشرقی ایشاء کے ممالک آباد ہیں جس کی وجہ سے جغرافیائی سٹریٹیجک بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
افغانستان کی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے بہت سے ترقیاتی منصوبوں کے لئے پڑوسی ممالک کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے اور زیادہ تر تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس جغرافیائی اہمیت کی وجہ افغانستان میں بدامنی رہی ہے اورافغانستان میں قدرتی وسائل کاپر،ایلمونیم اور ہائیڈروکاربن وسائل کے بڑے ذخائر موجود ہے اور اگر مستحکم امن قائم ہوجائے تو نہ صرف افغانستان بلکہ پڑوسی ممالک بھی ان ذخائر سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
امریکی انخلاء کے فوراً بعد طالبان کا افغانستان کے بیشتراضلاع پر قبضے کے بعد افغان طالبان کے رہنماؤں نے افغانستان کے پڑوسی ممالک کادورے بھی شروع کئے جبکہ روس ،امریکہ کے بعد افغانستان میں دنیا کی بڑی معیشت چائینہ کی دلچسپی بڑھ گئی ہے یہی وجہ ہے کہ دو ہفتے پہلے بھی طالبان کے سینئر عہدیداروں نے خصوصی دعوت پر چائینہ کا دورہ بھی کیا تھا۔
اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ انٹرنیشنل ریلیشن کے سربراہ ڈاکٹر منظور آفریدی سے رابطہ کرنے پرجب پوچھا گیا کہ افغانستان میں چین کے کونسے مفادات ہے جوامن کی صورت میں وہ حاصل کرسکتے ہیں؟ تو ڈاکٹرمنظور آفریدی نے کہا کہ چین کے لئے افغانستان میں امن قائم ہونا بہت ضروری ہے جس کی افغانستان کے ساتھ واخان کوریڈورپر ایک بہت اہم سرحد بھی واقع ہے اور اس کے ساتھ چین کی روڈاینڈ بیلٹ انیشینٹئوپروگرام اور اسکا ایک حصہ سی پیک کی کامیابی کے لئے افغانستان میں امن قائم ہونا ضروری ہے اور افغانستان کی جعرافیہ چین کے لئے اہمیت رکھتا ہے جبکہ چین نے آئینک کاپر پراجیکٹ میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اس کے لئے بھی چین چاہے گا کہ افغانستان میں امن آجائے اور اس طرح وسطی ایشیاء میں انرجی ہنٹ یعنی توانائی کی جو تلاش ہے وہ چین کررہاہے اورافغانستان بھی توانائی کے قدرتی وسائل سے بھرا پڑا ہے ہائیڈروکاربن قدرتی ذخائر موجود ہے اس کی وجہ سے بھی چین کے لئے بہت زیادہ اہمت رکھتا ہے۔
چین کے مڈل ایسٹ کے ممالک سے جو تعلقات ہے وہ بھی افغانستان کے راستے بڑھ سکتے ہیں افغانستان کے زریعے ایران بارڈرتک کارگو سروس میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹرمنظور نے کہا کہ چین کا روڈ اینڈ بیلٹ انیشیئٹیو پروگرام جس کا ایک حصہ چائینہ اینڈ پاکستان کوریڈور(سی پیک) ہے جو کہ پاکستان اور چین کے لئے نہایت اہم ہے افغانستان کے زمینی راستے کے ذریعے دونوں ممالک وسطی ایشیاء کے ممالک تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں جبکہ شنگھائی کواپریشن تنظیم جس کا چین بانی ممبرہے اور پاکستان بھی اس کا مستقل ممبر اور افغانستان اور ایران اس تنظیم کا ابرزرور ممالک ہیں اور وسطی ایشیاء کے چار ممالک بھی اس تنظیم کے مستقل ممبران کی حیثیت سے شامل ہے ان تمام پڑوسی ممالک کے لئے افغانستان میں دیرپا امن قائم ہونے کی بہت ضرورت ہے۔
ڈاکٹر منظورافریدی نے کہا کہ اس وقت چین ،پاکستان اور ایران یقیناً چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہوجائے کیونکہ تینوں ممالک کے سٹریٹیجک،اکنامک اور پولیٹیکل تعلقات افغانستان کے ساتھ وابستہ ہے لیکن ان تینوں ممالک کے ساتھ امریکہ کے تعلقات اتنے اچھے نہیں ہے جس کے لئے امریکہ اپنے انخلاء کے بعد ایسے گروپ کے ساتھ تعاون کرسکتا ہے کہ افغانستان کے مسئلے میں رکاوٹ پیدا کیا جائے تاکہ پرامن افغانستان سے چین پاکستان اورایران کو فائدہ نہ پہنچے جس کے لئے بھارت کا کردار سامنے آرہا ہےکیونکہ امریکہ کا انڈیا کے ساتھ تعلقات اچھے ہے اور آجکل ان دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹیجک پارٹنرشپ قائم ہیں اور انڈیا اور چین کے درمیان بھی سٹریٹیجکلی،پولیٹیکلی اور ملٹری تعلقات خراب آرہے ہیں اور پاکستان کے ساتھ بھی انڈیا کے تعلقات اچھے نہیں ہے۔
سوال کیا گیا کہ کیا امریکہ صرف القاعدہ اور طالبان کے خلاف افغانستان پر حملہ آور ہوئی تھی یا سٹریٹیجک اہمیت ہونے کی وجہ سے آئی تھی؟
ڈاکٹرمنظورآفریدی نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان پر حملہ کرکے القاعدہ کی تنظیم کو تقریباً ختم کیا اور افغان طالبان کی حکومت بھی ختم کیا لیکن امریکہ صرف القاعدہ اور طالبان کے خلاف افغانستان پر قابض نہیں ہوئے تھے بلکہ اس خطے میں امریکہ کوبہت دلچسپی تھی ایران پر نظررکھنا،چین پر اپنی نظر رکھنا اور وسطی ایشیاء میں اپنا اثر رسوخ بڑھانا روس اورخصوصی طورپرپاکستان پر نظررکھنا شامل تھا امریکہ نے پاکستان کو نیوکلئیرہتھیار حوالے سے خصوصی دباؤ میں رکھا جبکہ ایران اور پاکستان کے درمیان گیس منصوبہ کو التوا کا شکارکرنا ایران پر معاشی پابندیوں اور وسطی ایشاء کے مممالک ازبکستان،کرغزستان اور تاجکستان میں اپنے ملٹری ائیربیسس بنائے اور افغانستان میں انڈیا کو اچھا اوراہم کردارادا کرنےکا موقع دینا شامل تھا لیکن اس میں امریکہ مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوا کیونکہ جب سے طالبان اور امریکہ کا معاہدہ ہوا ہے اور امریکہ کا انخلاء شروع ہوا تو انڈیا کا رول افغانستان میں کم ہوتا جارہاہے اور پاکستان کے کردارنےاہمیت اختیار کی ہے جبکہ دوسرے وسظی ایشیاء کے ممالک اورچین کا انرجی وسائل کی تلاش کے حوالے سے تعلقات مظبوط ہوتے جارہے لہیں اور روس نے بھی ماسکو میں افغانستان کے حوالے سے کانفرنسزمنعقد کرکے اپنا کردار ادا کیا ہے جس سے لگ رہاہے کہ امریکہ اس خطے میں اپنے مقاصدمیں پوری طرح کامیاب نہیں ہوا۔