بی آر ٹی کی زو سائیکل لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام کیوں؟
کائنات علی
اس سال مارچ میں ٹرانس پشاور کی جانب سے شروع کی جانے والی بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کی زو سائیکل شیئرنگ سروس پشاور کے طلباء کو زیادہ رجسٹریشن فیس کی وجہ سے اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔
زو سائیکل سروس 360 چین لیس سائیکلوں اور 32 ڈاکنگ اسٹیشنوں کے ساتھ صوبائی دارالحکومت میں ڈیزائن کی گئی تھی تاہم یہ پشاور کے مقامی لوگوں اور طلباء کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکام رہا ہے اور اسی وجہ سے بہت کم لوگوں نے اس میں رجسٹریشن کی ہے۔
پشاور کے بہت سے طلباء نے کے پی حکومت کے اس اقدام کو ایک مثبت قدم قرار دیا ہے کیونکہ یہ پشاور میں آلودگی سے پاک ٹرانسپورٹ کے فروغ میں مددگار ثابت ہوگا لیکن حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی رجسٹریشن فیس کو 3000 روپے سے کم کرے تاکہ طلباء کو اس سروس کو آسانی سے استعمال کرسکے۔
اس پر بات کرتے ہوئے پشاور یونیورسٹی کی طالبہ لیلی نیاز نے کہا کہ زو سائیکل سروس کے پی حکومت کا ایک بہت مثبت اقدام تھا کیونکہ اس سے شہر میں ٹریفک کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی. انہوں نے کہا کہ اس سے طلباء کا وقت بچانے میں بھی مدد ملے گی لیکن بہت سے طلباء اس سروس کی رجسٹریشن کی زیادہ فیس کی وجہ سے استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ لیلی نیاز نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس کی فیس کم کی جائے ورنہ یہ سروس فلاپ ہونے والی ہے۔
دریں اثنا ، اقرا یونیورسٹی کے ایک اور طالب علم اطہر خان نے کہا کہ وہ کے پی حکومت کے اس منصوبے کے لیے بہت پرجوش ہیں تاہم اس کی زیادہ رجسٹریشن فیس نے تمام طلباء کو اپنے کالجوں اور یونیورسٹیوں تک پہنچنے اور دیگر کاموں کو مکمل کرنے کے لیے دوسرے ذرائع استعمال کرنے پر مجبور کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت کو رجسٹریشن فیس پر نظر ثانی کرنی چاہیے کیونکہ یہ پاکستان کی اپنی نوعیت کی پہلی سروس ہے اور کم فیس پر ایسی خدمات پشاور میں نقل و حمل کا طرز بدل دیں گی۔
دوسری جانب ٹرانس پشاور کے ترجمان عمیر خان نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے نے اس لیے طلباء کی توجہ حاصل نہیں کی کیونکہ شہر بھر میں تعلیمی ادارے بند تھے۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے باوجود کل 191 رجسٹریشن ہوچکی ہے اور بہت سے مقامی لوگ اب بھی زو سائیکل کی رجسٹریشن کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عمیر خان نے مزید کہا کہ زو سائیکل سروس کے بارے میں لوگوں کا رویہ بہت مثبت ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ کے پی حکومت اور ٹرانس پشاور کے فراہم کردہ اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہیں.