سوشل میڈیا پر فیک نیوز سے خود کو کیسے بچائیں؟
محمد بلال یاسر
جرمن فلاحی ادارے برائے فریڈم ایف این ایف اور ٹرائبل نیوز نیٹ ورک (ٹی این این) کے زیر اہتمام صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کے لیے ایک روزہ تربیتی نشست پشاور کے پرل کانٹینٹل ہوٹل میں منعقد ہوئی، ایف این ایف کے برگٹ لیمن، ٹی این این کے چیف ایگزیکٹیو سید نذیر آفریدی، ڈائریکٹر طیب آفریدی اور سینئر پروڈیوسر افتخار خان اس نشست کے مہتممین میں سے تھے جبکہ تقریب کی مہمان خصوصی رکن صوبائی اسمبلی عائشہ بانو تھیں جس میں صوبہ بھر سے صحافیوں نے شرکت کی۔
مقررین نے بتایا کہ دنیا بھر میں جو ریاستیں، ادارے اور مختلف تنظیمیں ہیں لوگوں کے ذہنوں کو یرغمال بنانے کے لیے جھوٹی نیوز اور پروپیگنڈے کو کیسے وہ اپنے ہتھیار کے طور استعمال کرتے ہیں اور اس کا توڑ کیسے ممکن ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ کس طرح صحافت کے ذریعے اپنا رول ادا کر سکتے ہیں۔
تقریب کے شرکاء کو بتایا گیا کہ یہ پوری منصوبہ بندی کے ساتھ اپنا کام کرتے ہیں، ہم لوگ کیسے فیک نیوز سے اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں، ریاستیں ایک دوسرے کے خلاف کس طرح سے اپنی مہمات چلاتی ہیں جس کے نتیجے میں لوگ ذہنی طور پر یرغمال بن جاتے ہیں، اس کے بعد سوسائٹی میں انتشار پھیلایا جاتا ہے، جب انتشار کی گرد بیٹھ جاتی ہے، وہ اپنا کام کر جاتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ سب جھوٹ تھا۔
سید نذیر آفریدی نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو عموماً یہ شکایت ہوتی ہے کہ مین اسٹریم میڈیا ان کی اہم خبروں کو نظر انداز کرتا ہے، اب سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے کہ جہاں ہر شخص کی رسائی ہے اور اس میں آپ کم از کم الفاظ میں زیادہ اور واضح خبر اور مسائل کو شئیر کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صحافی کا کام بہترین رپورٹنگ کرنا ہے، جرنلسٹ ایکٹوسٹ نہیں ہوتے، جرنلسٹ اپنی سچی خبر دیتے ہیں اور اسی خبر کی بنیاد پر وہ لوگوں کے ساتھ بہتر تعلقات استوار رکھ سکتے ہیں۔
تقریب کے آخر میں تقریب کی مہمان خصوصی رکن صوبائی اسمبلی عائشہ بانو کے ہاتھ تمام شرکاء میں سرٹیفکیٹس کیے گئے۔