بلاگزخیبر پختونخوا

مرد کو اچھا یا بُرا بنانے میں عورت کا کتنا کردار ہے؟

ماہ نور خلیل

 اللہ تعالیٰ کی بنائی گئی دنیا بہت خوبصورت ہے اور انسان اس دنیا کی سب سے خوبصورت اور دلچسپ مخلوق ہے۔ انسان کو زمین پر دو جنس کی صورت میں اتارا گیا ہے مرد اور عورت۔

اللہ تعالیٰ نے دونوں مرد اور عورت کو اپنے آپ میں خوبصورت اور مکمل بنایا ہے۔ دونوں کو بہت سی خصوصیات سے نوازا ہے اور دونوں کو برابر کے حقوق دیئے گئے ہیں۔

مرد اور خواتین کے اپنے اپنے حقوق ہیں لیکن افسوس کہ ہمارے معاشرے میں یہ بات سمجھنے والے بہت کم لوگ ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ ہمارے ہاں آج کل عورت اور مرد کو لے کر بہت بحث کی جاتی ہے اور اس بحث میں ہمیشہ عورت کو مظلوم اور مرد کو ظالم قرار دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ آج کی ہر عورت کو یہ گلہ ہے کہ اس معاشرے نے مرد کو اک بہت اونچا مرتبہ دیا ہے  اور حد سے زیادہ آزادی دی ہے اور اس آزادی کی وجہ سے مرد اس کا غلط فائدہ اٹھاتا ہے اور وہ کچھ بھی کرنے سے نہیں ڈرتا چاہے وہ صحیح ہو یا غلط کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس معاشرے میں اسے کچھ کہنے والا کوئی نہیں ہے۔

عورت مرد کی اس آزادی سے اب تنگ آچکی ہے جسکی وجہ سے دن بدن عورتیں مردوں کے خلاف ہو رہی ہیں۔ عورت اس بات کا زمہ دار اس معاشرے اور مرد کو ٹہراتی ہے لیکن میں مرد کی بے باکی اور آزادی کا زمہ دار نہ تو اس معاشرے کو نہ مرد کو ٹہراتی ہوں۔ مرد کے اس طرح بننے کی اگر کوئی زمہ دار ہے تو وہ اک عورت خود ہے۔

جی ہاں عورت ہی ہے جس نے مرد کو اس طرح کا بنایا ہوا ہے۔ اللّٰہ جب انسان کو پیدا کرتا ہے تو وہ اک کورے کاغذ کی طرح ہوتا ہے اسکی ذات میں خوبیوں اور خامیوں کا شامل ہونا اسکی تربیت پر منحصر ہوتی ہے۔ اب اگر ہم اپنے معاشرے کی بات کریں تو ہمارے معاشرے میں بچوں کی تربیت 80 سے 90 فیصد مائیں، دادیاں کرتیں ہیں۔

اب ذرا اپنے گھر میں نظر دوڑائیں اور سوچیں کہ آپکے گھر میں اک مرد اور عورت کی تربیت کس طرح کی جاتی ہیں دونوں کی تربیت کس طرح مختلف کی جاتی ہیں۔ جہاں اک عورت کی تربیت سلیقے اور مہذب طریقے سے کی جاتی ہے، وہاں مرد کو بالکل کھلا اور آزاد چھوڑ دیا جاتا ہے۔

بچپن سے ہی اس پہ کسی قسم کی روک ٹوک نہیں کی جاتی۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ اگر آپ کا بھائی آپ سے بدتمیزی کرتا ہے اور آپ بدلے میں اسے کچھ کہتے ہیں تو آپ  کی ماں آپ کو یہ کہہ کر روک دیتی ہے کہ وہ بھائی ہے تمہارا اور بھائیوں کو بہنیں جواب نہیں دیتی چاہے آپ کا بھائی آپ سے چھوٹا ہی کیوں نہ ہو۔ وہ اگر باہر کسی کے ساتھ لڑ کر آتا ہے کسی کو مارتا ہے کوئی بھی غلط کام کرتا ہے اور اسکا باپ اسے ڈانٹتا ہے یا مارتا ہے تو کبھی اس کی ماں کبھی دادی اور کبھی بہن بچانے آجاتی ہے اور یہی کہتی ہے کہ کوئی بات نہیں بچہ ہے، جوان ہے، اس نے کچھ غلط تھوڑی کیا ہے۔ ارے مرد ہے مردوں کو کوئی کچھ نہیں کہتا اور اسی طرح وہ اس سوچ کے ساتھ بڑا ہو جاتاہے کہ اسے کوئی کچھ بھی کرنے سے نہیں روک سکتا کیونکہ وہ اک مرد ہے۔

افسوس ہمارے ہر گھر میں مردوں کی تربیت اسی طرح ہوتی ہے اور آپ کی اسی تربیت اور بےجا حمایت نے اک مرد سے اسکی اصلیت چھین لی ہے اسکی عزت چھین لی ہے۔ وہ مرد جس کو اللّٰہ نے سربراہ بنایا تھا محافظ بنایا تھا اک عورت نے اسے حاکم، ظالم اور لٹیرا بنادیاہے اور آج وہی عورت اس سے تنگ ہے۔ آپ اس سے گلہ کیسے کر سکتی ہیں؟ آپ اسے قصوروار کیسے ٹہرا سکتی ہے؟ جب آپ نے اسے اصل مرد بننا سیکھایا ہی نہیں ہے، جس طرح آپ اپنی بیٹی کو سلیقے سے اٹھنا بیٹھنا اوڑھنا پہننا سکھاتی ہیں کیا آپ نے اپنے بیٹے کو کبھی سیکھایا ہے؟ جس طرح آپ اپنی بیٹی سے کہتی ہیں کہ تم ہماری گھر کی عزت ہو اور اسکا تم نے خاص خیال رکھنا ہے اس طرح کیا آپ نے اپنے بیٹے سے کبھی کہا ہے؟ جس طرح آپ اپنی بیٹی کو رخصت کرتے وقت اپنے شوہر کی فرمانبردار رہنا اسکی عزت کرنا اسکے سارے حقوق ادا کرنا جیسی نصیحتیں کرتیں ہیں، اس طرح کیا آپ نے کبھی اپنے بیٹے سے اسکی شادی کے وقت کہا ہے کہ اپنی بیوی کا فرمانبردار رہنا، اسکی عزت کرنا، اس سے محبت کرنا اسکے سارے حقوق ادا کرنا۔ نہیں نہ؟ جب آپ نے اسے یہ سب سکھایا ہی نہیں ہے تو پھر گلہ کس بات کا۔

اگر آپ مرد کو بدلنا چاہتی ہیں، اس معاشرے کی سوچ کو بدلنا چاہتی ہیں، آپ نے بیٹیوں کو محفوظ اور خوش دیکھنا چاہتی ہیں تو اپنی تربیت کا طریقہ بدلیں۔ جس طرح آپ اپنی بیٹی کی اچھی تربیت کرتے ہیں اسی طرح اپنے بیٹے کی تربیت بھی کریں اور اپنے بیٹے کو درندہ صفت، ظالم، اور لٹیرا بننے سے بچائے۔

یقین جانیے جب آپ اپنے بیٹے اور بیٹی دونوں کی اچھی تربیت کریں گے تو ہمارے معاشرے میں جتنی برائیاں اور مسائل مرد کی اس بے باکی اور آزادی کی وجہ سے جنم لے رہی ہیں، یہ سب خودبخود ہی ختم ہو جائیں گی۔

 

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button