مہمند کا ایک قبیلہ، کرم کے ڈاکٹر پولیو بائیکاٹ پر مجبور کیوں؟
ضلع مہمند میں ماربل تنازعہ کے باعث ایک قبیلے نے جبکہ ضلع کرم میں عدم تحفظ کی بنیاد پر ڈاکٹر و دیگر میڈیکل عملے میں نے کورونا ویکسینیشن اور انسدسد پولیو کی مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق تحصیل صافی کے دورافتادہ علاقہ کٹہ سر کوز غریبئے کے 141 گھرانوں نے خانقاہ ماربل میں حق تلفی کیخلاف جاری پولیو مہم میں اپنے بچوں کو قطرے پلانے سے مکمل بائیکاٹ کیا ہے، 141 گھرانوں میں تقریباً 250 بچے پولیو قطروں سے تاحال محروم ہیں۔
پولیو قطروں سے بائیکاٹ کرنے والے قبیلہ کے مشران ملک یار دل، ملک رحمت اللہ، ملک خانزادہ، ملک صاحب روز، ملک عالم گل، ملک شاہ زمین و دیگر نے جاری احتجاج اور مطالبات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2011 میں کٹہ سر غربئے کی ملکیتی خانقاہ ماربل پر جعلی لیز اور مقامی فرد واحد کے ذریعے ٹھیکیدار نے قبضہ کر لیا جسے انتظامیہ کی بھی مکمل آشیرباد حاصل ہے مگر کٹہ سر غریبئے کی مظلوم قوم نے اپنے حق کے لیے ہر قسم کوششیں کیں مگر کوئی انصاف نہ مل سکا، آخر عوام نے مایوس ہو کر 2013 میں مائن بند کر نے کی کوشش کی مگر اس وقت کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نے کٹہ سر کوز غربئے کے عوام کو گرفتار کر کے 29 دن حوالات میں بند کر دیا اور گھروں کی تلاشی کے بہانے عوام سے اپنی حفاظت کیلئے رکھا گیا اسلحہ بھی لے گیا۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ قبیلہ آخر کار معاملہ عدالت لے کر گیا، عدالت نے مقامی انتظامیہ کو دو ماہ کے اندر اندر تنازعہ حل کرنے اور حقائق معلوم کرنے کے احکامات جاری کئے مگر ایک سال گزرنے کے باوجود بھی متاثرہ عوام کو حق نہ مل سکا،
چونکہ کچھ عرصہ قبل عوام کی مداخلت پر مائن ایک گھنٹہ بند ہوا مگر اعلیٰ حکام کے اشارے پر واپس کھول دیا گیا۔
کٹہ سر کوز غریبئے کے پولیو قطروں سے بائیکاٹ کرنے والے گھرانوں نے واضح کیا کہ حق کے حصول کیلئے پولیو بائیکاٹ کا واحد آپشن باقی رہ گیا ہے کیونکہ بچوں کے بھوک سے مرنے سے بہتر ہے کہ پولیو سے مر جائیں۔
انہوں نے وزیراعلی اور منرل ڈیپارٹمنٹ سے فوری اصلاح احوال کی پرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مائن کو فوری بند کیا جائے اور ہمارا حق ٹھیکیدار سے واگزار کرایا جائے ورنہ بائیکاٹ سمیت اسلام آباد میں دھرنا دیں گے، اگر مطالبہ حل ہوا تو پولیو ٹیموں کے ساتھ مکمل تعاون کر کے بچوں کو پولیو قطرے پلائیں گے۔ یاد رہے دوسرے روز بھی مقامی انتظامیہ اور پولیو سٹاف اس بائیکاٹ کو ختم کرانے میں کامیاب نا ہو سکے۔
دوسری جانب ضلع کرم میں برسراحتجاج اور انسداد پولیو کی ہم کے ساتھ ساتھ کورونا ویکسینیشن مہم کا بائیکاٹ کرنے والے ڈاکٹروں کے فوکل پرسن ڈاکٹر قیصر حسین نے میڈیا کو بتایا کہ حالیہ دنوں میں دو ایسے واقعات ہوئے جس کی بنا پر وہ مجبور ہوئے کہ کورونا ویکسینیشن سنٹر میں اور جاری انسداد پولیو مہم میں عارضی طور پر کام بند کر دیں کیونکہ ہمارے ساتھ آئے روز بدتمیزیاں کی جاتی ہے، ہمارے عملے کے ساتھ بدتمیزی کی جاتی ہے اور انہیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دو اک روز قبل کورونا ویکسینیشن سنٹر میں کچھ لوگوں نے رش کی وجہ سے ہمارے ایک اہلکار کے ساتھ بدتمیزی کی اور بعدازاں ان میں سے ایک نے پستول نکال کر اسے جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی، ہم نے اعلی حکام سے شکایت کی کہ ان کے خلاف ایکشن لیا جائے تاہم تاحال کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ”اسی طرح پولیس والوں نے لیڈی ڈاکٹر اور دیگر عملے کے ساتھ جو بدتمیزی کی ہے، ہاتھا پائی کی ہے، ان کے خلاف جو ایف آئی آر کاٹی گئی ہے، وہ واپس لی جائے اور ساتھیوں کو رہا کیا جائے۔”
ڈاکٹر قیصر حسین کے مطابق پولیو مہم کے دوران تو دو پولیس اہلکار ان کی سیکیورٹی پر مامور کئے جاتے ہیں مگر عام دنوں میں کورونا ویکسین سنٹر یا دیگر ہسپتالوں میں ان کی سیکیورٹی کا کوئی بندوبست نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے ڈاکٹروں سمیت طبی عملے میں احساس عدم تحفظ پیدا ہوا ہے، ”حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ ہمارے مطالبات پوری کر کے ہیلتھ کیئر ورکرز میں پائی جانی والی بے چینی کا خاتمہ کرے۔”