قبائلی اضلاع

انضمام کی مخالفت انہی حالات کو دیکھ کر کی تھی۔ حمیداللہ جان آفریدی

”فاٹا انضمام کی حمایتی سیاسی پارٹیاں عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے سے باز رہیں، شاہ جی گل اینڈ کمپنی اب انضمام میں کئے گئے وعدے پورے نہ ہونے کا واویلا مچا کر دھرنوں کی باتیں کس منہ سے کر رہے ہیں، سیاسی بصیرت رکھنے والے افراد کو کسی تبدیلی کی افادیت اور نقصانات کا اگر ادراک نہ ہو تو وہ سیاسی شخصیت کہلانے کے قابل نہیں، ھم نے انضمام کی مخالفت انہی حالات کو دیکھ کر کی تھی اور کر رہے ہیں۔”

ان خیالات کا اظہار سابق وفاقی وزیر اور جمعیت علمئے اسلام ف کے رہنماء حمیداللہ جان آفریدی نے باڑہ سپین قبر سپاہ میں عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سپین قبر سپاہ میں سپاہ یوتھ آرگنایزیشن کے زیراہتمام عید ملن پارٹی میں سپاہ یوتھ کے ساتھ ساتھ جمیت علماء اسلام کے کارکنان اور قومی مشران نے شرکت کی۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری جمعیت العلمائے اسلام میں شرکت کی بنیادی وجہ مولانا فضل الرحمن کا قبائلی علاقوں کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق منشور اور نظریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں کسی بھی قسم کی تبدیلی عوامی مشاورت کے تحت ہونی چاہئے کیونکہ آج ہر طرف انضمام کی مخالفت میں مختلف قسم کی تنظیمیں اور تحریکیں جنم لے رہی ہیں جبکہ پورے فاٹا کے عوام میں اضطراب پایا جاتا ہے، ”جنگلات اور معدنیات پر عوام کی بجائے حکومت کے حق میں قانون بنائے جا رہے ہیں، زمینی تنازعات کی وجہ سے روز بروز قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں جبکہ دوسری طرف انضمام کے وقت کئے گئے وعدے خیالی پلاؤ ثابت ہو رہے ہیں۔

حمیداللہ جان آفریدی نے کہا کہ مقامی پارلیمینٹرین ایک دوسرے کے ساتھ باہم مشت و گریباں ہیں جبکہ باڑہ محکمہ ایریگیشن کی سکیم ہم نے منظور کرا کر اس پر کام بھی شروع کیا مگر امن و امان کی غیریقینی صورتحال کی وجہ سے مکمل نہ ہو سکا۔

انہوں نے مزید کہا کہ قوم چار سال سے ترقیاتی سکیموں کے انتظار میں ہے جبکہ ایم این اے 4 سال میں 15 کروڑ تک کی لاگت کی سکیمیں ابھی تک نہ لا سکے، ”عوام چار سال کے اختتام پر پارلیمینٹرین سے مرکزی اور صوبائی حکومتوں سے فنڈز کا حساب لیں گے۔”

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button