‘لاک ڈاون لگے یا نہ لگے اب مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا’
سدرا آیان
عیدا لضحیٰ کی آمد کے ساتھ ساتھ دوسرے اضلاع کی طرح مردان میں بھی خواتین کی عید شاپنگ زور و شور سے جاری ہے اور مختلف مارکیٹوں میں خریداروں کا رش نظر آ رہا ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہی ہیں۔ خریداروں کو یہی ڈر ہے کہ ملک میں کورونا کے برھتے کیسز کے پیش نظر کہیں ایک بار پھر لاک ڈاون نہ نافذ ہوجائے۔
مردان سے تعلق رکھنے والی پلوشہ کا کہنا ہے ‘ لاک ڈاون لگے یا نہ لگے اب مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اس بار میں نے ایک ماہ پہلے عید کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور وقت سے پہلے اپنے اور اپنے گھر والوں کے لئے کپڑے، جوتے اور دوسری ضروری اشیاء خرید لی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چونکہ پچھلی عید میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہم نے پوری طرح سے شاپنگ نہیں کی تھی تاہم اس بار ہم نے سوچ سمجھ کروقت سے پہلے اپنے ضروریات پوری کرلی ہیں’
پرائیوٹ سکول استاد اور اپنے گھر کی سرابرہ پلوشہ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے حالات نارمل نہیں ہے اور انہیں ڈر تھا کہ حکومت کسی بھی وقت لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اعلان کرسکتی ہے اس وجہ سے وہ اور دیگر خواتین یہ کوشش کرتی ہیں کہ وہ اپنے اور بچوں کے لئے وقت پر عید کی خریداری کریں تاکہ بعد میں پچھتاوا نہ رہے۔
مارکیٹوں میں رش کے باعث دکانداروں نے بھی ایک ماہ پہلے سے ہی خریداروں کے لئے اپنی دکانیں سجائی ہیں اور کہتے ہیں کہ عید الفطر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے انکا کافی نقصان ہوا تھا اس لئے ان کی کوشش ہے کہ اس عید پر نقصان سے بچ سکیں۔ انہیں ڈر تھا کہ عید سے ہفتہ دو ہفتہ پہلے لاک ڈاون نہ نافذ ہوجائے تا ہم حکومت کی جانب سے ایسے کوئی اقدان نہ اٹھنے پر اب دکاندار بھی شادمان نظر آتے ہیں۔
کاسمیٹک کے کاروبار سے وابستہ محمد اصغر کے مطابق جب عید کی آمد ہوتی ہے تو زیادہ رش کی وجہ سے کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے اس لئے ہمیں فکر ہے کہ کہی پھر سے لاک ڈاؤن نافذ نہ ہوجائے تو اس وجہ سے ہم نے ایک مہینہ پہلے اپنے دکانوں میں سامان رکھ دیا ۔
وہ کہتے ہیں عوام کو بھی یہ علم ہوگیا کہ عید کے موقع پر لاک ڈاؤن لگنے کا خطرہ ہوتا ہے اس لئے اس بار خریدار وقت سے پہلے آتے ہیں اور اپنی خریداری کرکے چلے جاتے ہیں جس سے ہمارا روزگار بھی چلتا ہے اور لوگوں کی ضروریات بھی وقت پر پوری ہوتی ہیں۔
دوسری جانب ڈپٹی ایڈیشنل کمشنر مردان نیک محمد کے مطابق اس بار مردان میں کورونا کیسز کی شرح میں کمی کی وجہ سے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا کوئی امکان نہیں لیکن عوام کو چاہیے کہ وہ احتیاطی تدابیر اپنائیں تاکہ وہ خود اور دوسرے کو بچاسکے۔
نیک محمد کا کہنا ہے کہ مردان میں اس بار کورونا کی پوزیٹیویٹی ریشو کم ہے تاہم یہ بیماری کی شدت پر انحصار کرتا ہے اس لئے اگر کیسز میں شدت آئی تو پھر لاک ڈاؤن لگ سکتا ہے ۔