چارسدہ ہسپتال میں غیر ضروری ایکسرے کرانے پر پابندی عائد ہوگئی
محمد باسط خان
ضلع چارسدہ کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر جہانزیب خان کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہسپتال میں بلا طبعی ضرورت کے سب سے زیادہ مریضوں کی ایکسرے کرنے کا عمل جاری ہے اور یہ ایکسرے مریضوں کو کینسر کے خطرے سے دو چار کرنے کاخطرہ مزید بڑھا سکتا ہے.
اعلامیہ میں یہ بھی لکھا گیا کہ بلا ضرورت ایکسرے کرنے سے ریڈیالوجی ڈپارٹمنٹ پر مزید بوجھ بھی بڑ رہا ہے کیونکہ ہسپتال کو پہلے ہی سے ایکسرے فلمز اور سٹاف کی کمی کا سامنا ہے. اعلامیہ کے مطابق تمام ڈاکٹروں کو واضح ہدایات دی گئی ہے کہ وہ بغیر کسی طبعی امداد کے مریضوں کو اس طرح غیر ضروری ایکسرے کرانے سے اجتناب کریں.
دوسری جانب ہسپتال میں ایکسرے کی بندش کے بعد مریض مہنگے ریٹس پر پرائیوٹ لیبارٹری سے ایکسرے کرانے پر مجبور ہوگئے ہیں.
ہسپتال میں آئے مریضوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر مریضوں کو بلاوجہ ایکسرے تجویز نہیں کرتے کیونکہ ایکسرے سے مریض کی مرض کی تشخیص ہوتی ہے. انہوں نے کہ ہسپتال انتظامیہ کہ اس ظالمانہ رویے کے بعد مریضوں کو سٹریچر میں ڈال کر بمشکل باہر لے جاکر 100 کی بجائے تین سو سے چار سو روپے میں مہنگا ایکسرے کرانے پر مجبور ہے.
مریضوں کا کہنا ہے کہ اگر ایکسرے سے کینسر یا دیگر مرض پھیلنے کا خدشہ ہے تو حکومت کی جانب سے پرائیوٹ لیبارٹریز پر بھی پابندی لگا کر انہیں بند کیا جائے.
دوسری جانب ایم ایس ہسپتال ڈاکٹر جہانزیب نے رابطہ کرنے پر ٹی این این کو بتایا کہ ایکسرے پر پابندی اپنی ذاتی دلچسپی کے تحت نہیں لگائی بلکہ ریڈیالوجی ڈپارٹمنٹ پر کافی رش ہونے کیوجہ سے اور مریضوں کی شکایات موصول ہونے کے بعد پابندی لگائی ہے.
ڈاکٹر سے جب سوال کیا گیا کہ کیا ایکسرے مشین بند کرنے کے لئے میڈیکل میں کوئی قانون موجود ہے؟؟ تو انہوں نے سوال کے جواب دینے کی بجائے کال کاٹ دی اور دوبارہ کال کرنے پر فون مصروف کرتا رہا.
ایکسرے کرانا صحت کیلئے نقصان دہ؟
اکثر کمر میں درد ہو یا ہڈی کا کوئی مسئلہ ہو تو ڈاکٹر ایکسرے یا سی ٹی سکین کرنے کا مشورہ دیتا ہے. اس حوالے سے ڈاکٹر سید شہاب جو خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور میں پیتھالوجسٹ بھی ہے کا کہنا ہے کہ در حقیقت ایکسرے اور سی ٹی سکین کرانا دل کہ صحت کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے.
انہوں نے کہا کہ آئیونائنزیشن ریڈی ایشن (جو کہ ایکسرے اور سی ٹی اسکین میں استعمال ہوتی ہے) کا بہت زیادہ لیول کا جسم پر رہنا بلڈ سیلز (خون کی شریانوں) کو نقصان پہنچانے کے لئے کافی ہے. ڈاکٹر کے مطابق ایکسرے کرنا جتنا خطرناک ہے اتنا ہی سی ٹی سکین کرانا بھی کافی خطرناک ہے جو مریض بار بار کرواتے ہیں اور اسکے اثرات سکین کے بعد کافی عرصہ بعد جسم پر اثرات شروع ہونا نظر آجاتے ہیں جس سے ہڈی کینسر اور خون کے کینسر جیسے بڑے امراض میں انسان مبتلا ہوجاتا ہے جسکا علاج شاید پاکستان میں ممکن نہیں.
ایکسرے کونسے حال میں ضروری ہے؟
ڈاکٹر شہاب سید کا کہنا ہے کہ کسی بھی بڑے حادثے جیسے آر ٹی اے( روڈ ٹریفک ایکسیڈنٹ) یا کینسر کے مریض جسکا یہ پتہ لگا سکے کہ کینسر نے اسکی کونسی ہڈی کو زیادہ متاثر کیا ہے یا اگر ڈاکٹر اپکو ایکسرے یا سی ٹی سکین کرنے کا مشورہ دیں تو ایمرجنسی یا سنگین صورتحال میں اس پر عمل کرنا چاہئے. انہوں نے بتایا اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے "انٹرنیشنل جرنل آف ریڈی ایشن بائیولوجی” میں بھی شائع ہوچکے ہیں.