اسلحے پر پہلی نظر پڑنے سے آپ کے ذہن میں کیا خیال آتا ہے؟ ماہر نفسیات نے بتا دیا
کیف آفریدی
آج کل بعض لوگ سوشل میڈیا پر اپنی شناخت بنانے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتے ہیں ان میں سے ایک اسلحہ کی نمائش بھی ہے۔ روز ہمیں مختلف نیوز چینل اور پرنٹ میڈیا پر اسطرح کی خبریں دیکھنے کو ملتی ہے کہ ٹک ٹاک پر اسلحے کی نمائش نوجوان کو مہنگی پڑ گئی پولیس نے گرفتار کر لیا وغیرہ۔ آخر اسطرح کا جنون نوجوان نسل میں کیوں دن بدن بڑھتا جاررہا ہے؟
اس حوالے سے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے شفیق سائکاٹری سنٹر پشاور کی سائکوتھراپسٹ الوینہ ظہیر خٹک نے کہا کہ 1960 میں ایک ریسرچ ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کیا اسلحے کو دیکھنے سے دماغ پر کوئی اثر پڑتا ہے؟ تو ریسرچ سے معلوم ہوا کہ واقعی اسلحہ کو صرف دیکھنے سے بھی جذباتی سوچ انسان میں رونما ہوتی ہے۔ جب ٹی وی پر بار بار اشتہارات چلتے ہیں تو انسان لاشعور میں اس چیز کے بارے میں سوچنا شروع کردیتا ہے کہ اس چیز کو استعمال کریں تاکہ انکے بارے میں جان کاری حاصل ہو اور یوں وہ ڈھونتے ہوئے متعلقہ چیز کو حاصل کر پاتا ہے،اسطرح کی سوچ اور فعل کو تحت الشعوری پیغام(Subliminal Message )کہا جاتا ہے۔
ہمارے ہاں صحت مندانہ انٹرٹینمنٹ کے مواقع نہایت کم ہونے کی وجہ سے لوگوں خاص طور پر نوجوان نسل کو شناخت کے مسائل درپیش ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی شناخت بنانے کے لیے شارٹ کٹ استعمال کرتے ہیں۔
’اس طرح کے سطحی طریقوں سے شناخت بننے کی بجائے بگڑتی ہے، اب جس بچے کو اداکاری کا شوق ہے اگر اس کے سامنے کوئی راستہ ہو تو وہ اپنی توانائی مصنوعی شناخت کے لیے کیوں استعمال کرے گا اور اسلحے کی نمائش سے ہی اپنے پہچان کیوں بنائے گا۔
جو چیز انسان کے لاشعور میں پائی جائے تو وہ خطرناک اثرات پیدا کرتے ہیں اس لیےماہر نفسیات بھی یہی کہتے ہیں کہ اگر اسلحے نما چیزوں تک آپکی پہنچ ہو تو یہ آپکے لاشعور کو چھیڑتا ہے اور اس سے آپکی شخصیت بدل جاتی ہے جس سے اپکے اندر جذبات رونما ہوجاتے ہیں یا اگر اپ نے کوئی ایسا لمحہ دیکھا ہو تو یہ اپکے ذہن پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
الوینہ ظہیر خٹک نے بتایا کہ اگر دیکھا جائے تو آج کل کے بچےنہ صرف کلاشنکوف، رپیٹر، ٹی ٹی کے ناموں سے بخوبی واقف ہیں بلکہ کھیل کے لیے والدین سے ان ہی ہتھیاروں کی فرمایش کرتے ہیں، عید سے قبل مختلف بازاروں اور فٹ پاتھوں پر یہ کھلونا ہتھیار بڑے پیمانے پر فروخت کیے جاتے ہیں۔
مستقبل کے معمار معصوم بچوں کے ہاتھوں میں کھلونا نما ایئرگن، کلاشنکوف اور پستول نظر آنا بالکل نیا رجحان ہے۔ اگرچہ پہلے بھی یہ کھلونے بازاروں میں بکتے تھے اور محدود پیمانے پر چند بچوں کے ہاتھوں میں دیکھے جاتے تھے لیکن شدّت کے ساتھ یہ محسوس کیا جارہا ہے کہ جیسے بڑے پیمانے پر بیوپاری حضرات بازاروں میں جان لیوا نہ سہی لیکن نقصان دہ کردار پر مبنی کھلونوں کا انبار لگارہے ہو اور ان کی قیمت انتہائی کم رکھی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے بھی ان تک رسائی آسان ہے اور اسی بنا پر بچے آہستہ آہستی اسلحے کے استعمال کی جانب گامزن ہو جاتےہیں۔
بچوں کو اسلحہ کلچر سے کیسے بچایا جا سکتا ہے؟
الوینہ ظہیر خٹک کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں عوامی نمائندے، سماجی ادارے، حکومتی حلقے اور سب سے بڑھ کر والدین اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ رائے عامہ کے نمائندے اس منفی رجحان کو آگے بڑھنے سے روکیں، شعورو آگہی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ حکومتی حلقے ایسے خطرناک کھلونے کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کریں۔ والدین بچوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھیں کہ بنیادی طور پر یہ مسئلہ والدین کی لاپرواہی سے ہی شروع ہوتے ہیں جو آگے چل کر علاقائی و قومی مسئلہ بن جاتا ہے کیونکہ بچپن زندگی کا سب سے خوبصورت حصہ ہوتا ہے، اسی میں بچے سیکھنے کے عمل سے گزرتے ہیں اور اس میں کردار سازی ہوتی ہے۔
بدقسمتی سے شرح خواندگی میں کمی ہونے کے باعث ہم اپنے مستقبل کے معماروں کے ذہن میں کچھ ایسی تلخ یادیں چھوڑ دیتے ہیں جو تمام عمر آسیب کی طرح انسان کا پیچھا کرتی ہے اور اسے ایک کامیاب انسان بننے سے روکتی ہے۔
اسلحے کی نمائش پر پابندی کیوں لگائی جاتی ہے؟؟
اس حوالے سے پشاور ہائی کورٹ کے قانون دان قیصر خان نے ٹی این این کو بتایا کہ جب امن وامان کی فضا خراب ہو جائے تو حکومت دفعہ 144 ( سی آر پی سی) نافذ کر دیتا ہے جس کے تحت اسلحے کی نمائش پر پابندی لگائی جاتی اور تمام لائسنس نما اسلحہ کی لائسنس کو مقررہ وقت تک معطل کیا جاتا ہے صرف قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عوامی نمائندوں کے سیکورٹی پر مامور اہلکاروں کو اجازت ہوتی ہے۔ یہ دفعہ دو دن تک نافذالعمل رہتا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کو اختیار حاصل ہے کہ اس کی توسیع کر دیں جو دو مہینوں تک جاری رہتی ہے۔
ایڈوکیٹ قیصر خان نے کہا کہ اگر اس دوران کسی ایسے آدمی کو اسلحے کی نمائش کی اشد ضرورت ہو کہ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہو یعنی ذاتی دشمنی وغیرہ تو وہ ہوم ڈیپارٹمنٹ سے بزریعہ درخواست اجازت مانگے گا جس کے بعد ہوم ڈیپارٹمنٹ والے درخواست کنندہ کو ایک لیٹر جاری کر دیتا ہے اور انکو اسلحے کی نمائش کی اجازت دی جاتی ہے۔