صوبائی بجٹ، خواتین کی فلاح و بہبود پر 1 ارب روپے سے زائد خرچ کئے جائیں گے
صوبائی بجٹ 2021-22 میں خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے ایک ارب روپے سے زائدخرچ کئے جائیں گے۔
سو ملین کے بجٹ میں ویمنز کمیشن کا فعال کیا جائے گا، بینک آف خیبرمیں بیس فیصد مائیکروفنانس لون کا مختص حصہ، اخون SIDB پروگرام کے ذریعے ایک ارب فنڈ کی تقسیم میں خواتین کے لئے 25 فیصد کوٹہ، ضم شدہ اضلاع میں خواتین کے لئے انصاف روزگار پروگرام میں حصہ، مردان میں لڑکیوں کے لئے کیڈیٹ کالج کا قیام، چھوٹے درجے کے رجسٹرڈ کاروبار کرنے والی خواتین کے لئے قرضہ حسنہ، ضم شدہ اضلاع میں خواتین کو بااختیار بنانے اور 21 تیارشدہ ملبوسات کے مراکز سے 840 خواتین کو روزگار کے مواقع میسر ہوں گے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق اقلیتی برادری کے لئے بجٹ میں کرک میں ہندو سمادھی، قدیمی کیلاشی قبرستان کا تحفظ، اقلیتوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے پچاس ملین روپے، اقلیتی قبرستانوں اور شمشان گھاٹوں کے لئے اراضی کی فراہمی، عبادت گاہوں کی تزئین و آرائش اور بہتری، اقلیتوں کو قومی دھارے میں لانے کے لئے 450 ملین اور اقلیتیوں کو پیشہ ورانہ تعلیم دینے کے لئے تیس ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ آئندہ مالی سال 2021-22 کے بجٹ میں ثقافت و سیاحت کے ترقیاتی بجٹ کو دو ارب سے بڑھا کر 12 ارب کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اہم منصوبوں کی تکمیل ہو سکے گی۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق منصوبوں میں مڈ کلاشٹ چیئرلفٹ، پاکستان کا پہلا موٹر سپورٹس ارینہ، ارباب نیاز سٹیڈیم، حیات آباد اور کالام کرکٹ سٹیڈیم، ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں سیاحتی شاہراﺅں کی تعمیر، دلیپ کمار اور راج کپور کے آبائی گھروں کی بحالی، ثقافتی ورثوں کا تحفظ، ضلعی ہیڈکوارٹر میں عورتوں کے لئے انڈورجمنیزیم کا قیام، ہنڈ واٹر پارک کا چار سو کنال رقبے پر قیام اور انٹیگریٹڈ زون کا قیام شامل ہیں۔
بجٹ دستاویز کے مطابق صوبے میں اگلے سال 48.2 ارب روپے کی لاگت سے تین ہزار کلومیٹر سے زائد سڑکوں کی تعمیر ہو گی۔