خیبر پختونخواقومی

راولپنڈی پولیس کی حراست میں دیر بالا کے نوجوان کی موت، عوام میں غم و غصہ

راولپنڈی پولیس کی تحویل میں دیر بالا کے نوجوان کی موت کے خلاف ضلع بھر میں غم و غصہ پھیل گیا ہے اور کیس کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

راولپنڈی میں مقیم پندرہ سالہ حسن خان کو چند دن پہلے پولیس نے تفتیش کے لئے تھانہ بلایا تھا اور بعض انہیں حوالات میں بند کر دیا تھا۔ حسن خان کی ماں کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا جوتوں کے کارخانے میں نوکری کرتا ہے اور پولیس نے انہیں قتل کے ایک جھوٹے الزام میں گرفتار کیا تھا اور رہائی کے بدلے پیسوں کا مطالبہ کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے دن پولیس نے انہیں بیٹے کی میت حوالے کی اور کہا کہ بخار سے ان کی موت واقع ہوئی ہے حالانکہ ان کے بدن پر بہیمانہ تشدد کے نشانات ہیں اور انہیں بجلی کے کرنٹ بھی دئے گئے ہیں۔

حسن خان کے مبینہ قتل کے خلاف راولپنڈی میں حسن خان کے خاندان اور رشتہ داروں نے اے جے پی روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے اور کیس کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب حسن خان کی موت کی خبر ان کے آبائی علاقے دیر بالا واڑئ پہنچنے پر وہاں بھی عوام میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ واڑئ کے رہائشی بھی کیس کی تحقیقات اور ایوانوں میں بیٹھے پشتون لیڈران سے اس پر ایکشن لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پندرہ سالہ نوجوان کی پولیس حراست میں موت پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر سینیٹر مشتاق احمد نے اس واقعے کو سنگین ظلم اور سنگدلی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کیسی پولیس ہے، کیا انکو بشری حقوق، قانون کی پاسداری نہیں پڑھائی جاتی۔ کیا پولیس سٹیشن امن گاہیں ہیں ٹارچر سیل، حکمرانوں کے عین ناک کے نیچے ٹارچر اور قتل کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم مظلوم خاندان کے دکھ اور غم میں برابر کے شریک ہیں اور اس واقع کے خلاف پارلیمان سمیت ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button