پشاور یونیورسٹی: ڈگریوں کی تصدیق کے رقم میں افسران کا کميشن وصول کرنے کا انکشاف
محمد طیب
پشاور یونیوسٹی اگر ایک طرف مالی بحران کا رونا رہی ہے تو دوسری طرف جامعہ میں ڈگریوں کی تصدیق کے لئے جمع کی جانے والی رقم میں چھوٹے بڑے افسران کے کمیشن کا انکشاف ہوا ہے۔
آر ٹی آئی قانون کے تحت موصول ہونے والے دستاویزات کے مطابق 2012کی 412سنڈیکیٹ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پشاور یونیورسٹی سے ڈگریوں کی تصدیق میں سیکریسی کے چار اعلی افسران کنٹرولر امتحانات، ڈپٹی کنٹرولر، رجسٹرار اور ویریفیکیشن اسسٹنٹ ڈگریوں کی تصدیق سے حاصل ہونے والی رقم میں آٹھ فیصد حصہ لینگے اور پھر مذکورہ آٹھ فیصد حصہ مزید 50،40، 30اور 20 فیصد کے حساب سے مذکورہ افسران میں بانٹ دیا جائیگا۔
آر ٹی آئی دستاویزات کے مطابق ڈگریوں کی لوکل تصدیق کی چارجز میں آٹھ فیصد کی رقم میں کنٹرولر امتحانات50فیصد، ڈپٹی کنٹرولر امتحانات 30فیصداور ویریفیکیشن اسسٹنٹ 20فیصد حصہ لے رہا ہیں اس طرح بیرونی ممالک کے لیے(فارن ویریفیکیشن چارجز) کے آٹھ فیصد کمیشن میں رجسٹرار 40فیصد،کنٹرولر امتحانات40فیصداور ویریفیکیشن اسسٹنٹ افسر20فیصد حصہ لے رہے ہیں.
سنڈیکیٹ اجلاس 2012کے فیصلے کے تحت ویریفیکیشن اسسٹنٹ کو اوور ٹائم نہیں دیا جا رہا ہے طلبہ کے مطابق اس وقت پشاور یونیورسٹی طلبہ کی ڈگریوں کی تصدیق کے لیے 1000روپے چارجز لے رہی ہے اور اس طرح سالانہ ہزاروں کی تعداد میں طلبہ کی ڈگریوں کی تصدیق ہو تی ہے اور تصدیق کی مد میں کروڑوں روپے یونیورسٹی کو مل رہے ہیں جس کی کمیشن بھی لاکھوں روپے بنتی ہے یہی کمیشن کی رقم مذکورہ افسران کے جیب میں چلی جاتی ہے۔