‘سارا سال بچوں نے گھروں میں رہ کر آن لائن پڑھائی کی ہے وہ کیا خاک امتحان دیں گے’
سمن خلیل
خبیر پختونخوا سمیت ملک بھر میں میٹرک سے بارہویں جماعت تک تعلیمی ادارے کھول دیئے گئے ہیں تاکہ طلباء امتحانات کی تیاری کرسکیں۔ فاقی دارالحکومت اسلام آباد، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک بھر کے تمام وزرائے تعلیم نے اتفاق کیا ہے کہ اس سال میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات ہوں گے۔
پاکستان میں کورونا وبا کے باعث لاک ڈاؤن نے طلبا و طالبات کے تعلیمی کیرئیر کو بری طرح متاثر کیا ہے کہیں امتحانات آن لائن ہیں تو کہیں پڑھائی سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے بجائے موبائل کی دنیا میں ہو رہی ہے لیکن پاکستان میں تعلیمی سلسلہ آن لائن جاری رکھنے کی شرح بہت کم ہے۔ زیادہ تر طالب علم تو بس لاک ڈاؤن کے دوران گھروں میں بیٹھے رہے اور کچھ کے پاس تو انٹیرنیٹ کی سروس ہی نہیں ہے۔
جوں جوں امتحانات کا وقت قریب آرہا ہے والدین اور طلباء کی بے چینی بھی بڑھتی جارہی ہے کیونکہ ایک تو پڑھائی صحیح نہیں ہوئی دوسرا ان کو یہ ڈر بھی ہے کہ کہیں باہر جاکر انکو کورونا وائرس نہ لگ جائے۔ پہلے تو طلباء کو لگ رہا تھا کہ اس سال بھی وہ بغیر امتحان دیئے اگلی کلاسوں میں پروموٹ ہوجائیں گے لیکن اب محکمہ تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ اس بار امتحانات لیے جائیں گے۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے خادم ابراہیم نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے بتایا اس دفعہ امتحانات فزیکل لیے جائیں گے جس کی وجہ سے وہ کافی پریشان ہے کیونکہ اس سے بچوں میں کورونا پھیلنے کا خطرہ ہے بچے گھر میں رہتے ہوئے بھی کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں باہر جاکرامتحان دیں گے تو دوبارہ اس وباء کی زد میں نہ آجائیں گے انکو ڈر لگتا یے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو اپنے ہاتھوں سے کیسے موت کے منہ میں جانے دے۔
منصور نامی نوجوان کا کہنا ہے کہ سارا سال بچوں نے گھروں میں رہ کر آن لائن پڑھائی کی ہے وہ کیا خاک امتحان دیں گے نیٹ ہی گاوں میں نہیں آتا ، اب انکو پریشانی یہ ہے کہ انکے بچے سوالات کے جوبات کیسے دیں گے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آن لائن کلاسز میں اساتذہ پڑھاتے کچھ اور ہیں اور پیپرز کے نام پر بچوں سے الگ ہی امتحان لے رہے ہوتے ہیں جس کا طلباء کو شروع سے کچھ آتہ پتہ ہی نہیں ہوتا ، جب نیٹ سے ہی دیکھ کر پیپرز کرنے ہیں تو کم ازکم پیپرز ایسے بنائے جو وہ آسانی سے کر سکیں۔
خیال رہے ملک میں کورونا سے اب تک مجموعی طور پر 20850 افراد انتقال کرچکے ہیں اور کل کیسز کی تعداد 9 لاکھ 22 ہزار 824 ہوچکی ہے جب کہ اب تک وائرس سے 8 لاکھ 44 ہزار 638 افراد صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے بورڈ آف پشاور کے چیئرمین پروفیسر نصر اللہ نے بتایا کہ جن طالبات کے پاس آئن لائن انیٹرنیٹ کی سہولیت مسیر نہیں تھی کلاسز کے دوران تو وہ طالبات اپنے سکول کالج ائیں ان کے لئے ادارے کھولے رہیں گے کم تعداد میں بچے آئیں اساتذہ رہنمائی کرنے کے لیے موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلباء آئے اور اداروں سے نوٹس لے جائیں اور اس طرح اپنی تیاری کر لیں۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے پروفیسر نصر اللہ نے بتایا کہ سکول پچھلے سال سے اب تک بمشکل 40 دن ہی کھولے ہوں گے لیکن ان کی کوشش ہے کہ طلباء کو زیادہ سے زیادہ تیاری کرواسکیں۔
پروفسیرنصر اللہ نے مزید بتایا کہ اس بار انہوں نے بچوں کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے خاص اقدامات کیے ہیں، اس بار حال میں بچوں کی تعداد کم سے کم ہوگی ہر بچے کے درمیان کم از کم چھ فٹ کا فصلہ ٖرکھا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آن لائن کلاسز میں بچوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا اس سال کے امتحانات کا لائحہ عمل یہ ہو گا کہ بچوں کو نوٹس دیے گئے ہیں یہ جو ائن لائن میں پڑھایا گیا ہے اسی میں سے امتحانات لیے جائیں گے۔
چیرمین پشاور بورڈ نے کہا کہ اساتذہ کا اب اسٹونٹ کے ساتھ زیادہ آمنا سامنا نہیں ہوگا ، استاد بچوں کے پاس جاکر جو ایک ایک پیپر شیٹ پر دستخط کرتے تھے وہ اب پہلے سے موجود ہوں گے اور انہوں نےحاضری لینے کا طریقہ یہ نکالا ہے ہر اسٹونٹ ایک الگ سے رول نمبر پر اپنے دستخط کر کے خود اساتذہ کے پاس جمع کروائیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کورونا کی تیسری لہر پہلی اور دوسری سے زیادہ خطرناک ہے طلباء کی صحت انکی اولین ترجیح ہے اس لیے حال میں جانے سے پہلے بچوں کو ماسک اور سینٹازر بھی دیا جائے گا تاکہ وہ اس وبا سے محفوظ رہ سکیں۔
یاد رہے پچھلے سال ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے امتحانات کا انعقاد نہیں کیا گیا تھا اور طلباء کو بغیر امتحان کے اگلی کلاسوں میں پروموٹ کیا گیا تھا۔