انضمام کے حامیوں کے بعد مخالفین نے بھی اے ڈی آر کو مسترد کر دیا، 31 مئی کو یوم سیاہ منانے کا فیصلہ
قبائلی اضلاع کے انضمام کے حامیوں کے بعد اب مخالفین نے بھی ان علاقوں میں نئے نافذ ہونے اے ڈی آر (الٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن) قانون کو مسترد کر دیا ہے۔
قبائلی ضلع خیبر کے قومی جرگہ عمائدین نے جمرود پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے ڈی آر بل کا مسودہ قبائلی عوام و مشران کے مشورے کے بغیر تیار کیا گیا ہے جس سے قبائلی علاقوں میں معاملات حل ہونے کی بجائے مزید گھمبیر ہوں گے۔ انہوں نے ان اضلاع میں قبائلی مشران کے سرپرستی میں اصلی حالت میں جرگہ سسٹم بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اے ڈی آر ، ڈی آر سی، اور ضم اضلاع کے بیچارے عوام
خیبر قومی جرگہ چیئرمین ملک بسم اللہ خان آفریدی اور دیگر قبائلی مشران ملک اسرار اللہ آفریدی، ملک طہماش، ملک وزیر، ملک خالد اکبر افریدی، ملک فضل مولا ملاگوری، ملک ضراب افریدی، حاجی زیور جان، گورمیت سنگھ اور دیگر نے کہا کہ موجودہ اے ڈی آر قانون کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں کیونکہ اس قانون میں قبائلی جرگے کا کوئی دستور یا طریقہ کار شامل نہیں کیا گیا جس سے تنازعات کے حل ہونے کی بجائے مزید بڑھیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اے ڈی آرمیں قبائلی روایات کو مکمل طور پر انداز کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس قانون کا قبائلی اضلاع میں نفاذ فضول ہے کیونکہ قبائلی اضلاع میں قبائلی روایات کے بغیر کوئی بھی قانون کار آمد نہیں ہے اور نہ ہی کوئی قانون چل سکتا ہے۔
عمائدین نے کہا کہ جس طرح قبائلی عوام سے پوچھے بغیر بالجبر فاٹا انضمام کیا گیا ہے بلکل اسی طرز پر اب قبائلی اضلاع میں قبائلیوں سے پوچھے بغیر اے ڈی آر نافذ کرنا قبائلی عوام کے ساتھ مذاق ہے۔
خیال رہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے قبائلی اضلاع میں اے ڈی آر کے نفاذ پر انضام کے حامیوں کی جانب سے بھی سخت تنقید کی جا رہی ہے او ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون ایف سی آر کی دوسری شکل ہے جس کے تحت حکومت کی جانب سے مسائل کے حل کے لئے قائم کی جانے والے جرگے کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا اور جرگہ پر آنے والے تمام خرچے بھی فریقین سے وصول کئے جائیں گے۔
جمرود پریس کانفرنس کے دوران قبائلی عمائدین نے کہا کہ قبائلی اضلاع ٹیکس فری ہے لیکن اس کے باوجود قبائلی اضلاع میں ٹیکس وصولی کا سلسلہ جاری ہے جو یہ غیر قانونی و زیادتی ہے لہذا ٹی ایم اے سمیت تمام ادارے ٹیکس وصولی سے منع کیے جائیں۔
غیر مقامی افراد کا قبائلی اضلاع میں بھرتیوں پر تنقید کرتے ہوئے مشران کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں سمیت مختلف محکموں میں غیر مقامی افراد کی بھرتیاں قبائلی نوجوانوں کیساتھ زیادتی ہیں، وزیر اعلی محمود خان و دیگر حکام سے اس حوالے سے سخت کاروائی کریں۔
انہوں نے کہا کہ 31 مئی کو تمام قبائلی اضلاع میں یوم سیاہ منایا جائے گا کیوں کہ اس دن فاٹا انضمام باالجبر کیا گیا تھا۔