بلاگزخیبر پختونخوا

‘سسر کو گاؤں کے لوگ طعنے دیتے تھے تمہاری بہو لوفر ہے چائے پیتی ہے’

 

انیلا نایاب

بیٹا!بابا جان اگر چائے کا سیلاب آگیا تو کیا کرینگے؟ بابا جان!ہنس کر بیٹا کسی بھی طریقے سے پیٹ میں ذخیرہ کرینگے
یہ ایک مشہور کہاوت ہے چارسدہ کے لوگوں کے بارے میں کیونکہ یہ چائے پینے کے اتنے شوقین ہیں کے اگر چائے کا سیلاب بھی آجائے تو وہ بھی پیٹ میں ذخیرہ کرنے کا سوچتے ہیں۔ چائے دنیا میں پانی کے بعد سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے جو دنیا کے ہر خطے میں منفرد طریقے سے تیار اور استعمال کیا جاتا ہے۔
چائے کو ابتدا میں کھانے کے طور استعمال کیا جاتا تھا کہیں اس پودے کو بطور سبزی استعمال کیا جاتا تھا اور کہیں اسے گندم کے دانوں کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جاتا تھا۔
کھانے سے مشروب کی حیثیت چائے نے صرف 15 سو سال قبل اختیار کی جب کسی نے حادثاتی طور پر دریافت کیا کہ حرارت اور نمی کے ذریعے ان پتوں سے نہایت ذائقہ دار مشروب تیار کیا جاتا ہے۔
پاکستان کے تمام صوبے شہر اور گاؤں کسی نہ کسی انفرادیت کے سبب دنیا میں جانے جاتے ہیں اس لیے چارسدہ کے لوگ چائے پینے کے لیے کافی مشہور ہے.
یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کے چارسدہ میں چائے کی ارتقاء کب ہوئی یا لوگوں نے چائے پینا کب سے شروع کی کیونکہ میں چارسدہ کی خان فیملی سے تعلق رکھتی تھی اسلئے میں چائے پیتی تھی یہ کہنا ہے میری پر دادی کا چونکہ اس زمانے میں لڑکیوں کا چائے پینا کافی معیوب سمجھا جاتا تھا جب شادی ہوئی تو سسر کو گاؤں کے لوگ طعنے دیتے تھے کے تمہاری بہو لوفر ہے خود تو چائے پیتی ہے اور آپکی پوتے کو بھی اس نشے کا عادی بنا دیا ایک دن سسر کو غُصّہ آیا گھر آکر چائے کی پتی اور گڑھ کو الماری میں رکھ دیا مسلسل دو دن چائے نہیں پی میری ساتھ ساتھ میری بیٹے کی طبعیت خراب ہو گئی تب جا کے سسر نے دوبارہ چائے پینے کی اجازت دے دی۔


چونکہ ہمارا تعلق چارسدہ کے تاریخی شہر اور دو دریاؤں دریائے کابل اور سوات کے کنارے آباد شبقدر سے ہیں اسلئے ہم مجھے بھی چائے پینے کی عادت ہے۔
میں سکول تب ہی جاونگا جب تک ساتھ میں چائے نہ ہو یہ فرمائش تھی میرے بڑے بھائی کی امی چائے دان میں چائے ڈال کر دیتی تھی لیکن پھر ایک اور فرمائش یہ چائے ٹھندی ہوجاتی ہے دادا ابو نے اپنے پوتے کی فرمائش پر سعودیہ سے تھرماس بھیجوا دیا اور پھر روزانہ بھائی سکول تھرماس میں چائے سکول لے کر جاتا تھا۔
چائے پینے کی عادت شائد دادی امی نے ہم سب میں ڈالی ہے سر میں درد ہوتا تو دادی امی چائے پلاتی اور ساتھ کہتی چائے پینے سے سر درد ٹھیک ہوجاتا ہے تھک جانے کے بعد بھی دادی چائے پلاتی کہ دو منٹ میں تھکن دور ہوجائیگی
مہمان دوپہر دو بجے بھی آجائے تب بھی کھانا کھانے سے پہلے چائے پلائی جاتی ہے نہیں تو مہمان اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں۔
پھوپھو کی بیٹی چائے کی اتنی شوقین ہے کہ ہر 20 منٹ بعد ایک گرم چائے کا کپ پیتی ہے۔ اسلئے تو پھوپھو نے جہیز میں ایک دودھ والی بھینس بھی دی کسی کے گھر مہمان بن کر تب شرمندگی ہوتی تھی جب بچے چائے مانگتے تھے یہ کہنا ہے میری بڑی پھوپھو کا جب میزبان چائے پیش کرتے تو بچے چائے پر جھپٹ پڑتے۔
شادی بیاہ اور فوتگی کے موقع پر بھی مہمانوں کو لازمی چائے پلائی جاتی ہے ورنہ مہمان ناراض ہو جاتے ہیں۔
بڑے تو بڑے بچوں میں بھی چائے پینے کی اتنی عادت ہے کہ رات کو سونے سے پہلے لازمی چائے پیتے ہیں اور بعض بچے تو رات کو اٹھ کر بھی سوتے ہیں۔
کالی چائے کولیسٹرول لیول اور شوگر کو بھی متوازن بناتی ہے شریانوں میں چربی جمنے کے عمل کو روکتی ہے اور وزن میں کمی کا بھی سبب بنتی ہے دل کی صحت کو فائدہ پہنچانے کے ساتھ ساتھ کینسر سے لڑنے میں مدد وغیرہ روزانہ چائے پینے سے جسم کو ملنے والے چند فوائد ہیں بغیر چینی کی چائے اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھر پور ہوتی ہے جو مختلف امراض کی روک تھام اور جسمانی خلیات کی مرمت کرتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button