آر جے سجاد اکبر ووہان سے پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے منتظر
عبدالستار
مردان کا رہائشی سجاد اکبر کورونا وائرس وباء کی وجہ سے اپنی پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کرنے کا ارمان دل میں لئے بیٹھے ہیں، کورونا وئرس کی وباء آنے سے پہلے وہ چین کے شہر ووہان کی ایک یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی سکالر تھے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سجاد اکبر نے بتایا کہ انہیں چائنہ حکومت کی جناب سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنےکے ئے سکالرشپ ملی تھی اور ستمبر 2019 کو چین چلے گئے تھے جہاں صوبہ شان زی کے شہر شیان میں واقع شیان جیوتانگ یونیورسٹی میں باٹنی میں انہیں داخلہ مل گیا تھا۔
انہوں نے بتایا، ”بدقسمتی سے چند ماہ پڑھائی کے بعد ووہان میں کورونا وائرس کی وباء پھوٹ پڑی جس سے چین میں تمام تعلیمی ادارے بند ہو گئے اور ایک خوف کی فضا قائم ہوئی جس پر حکومت کی جانب سے تمام غیرملکی طالب علموں کو چین سے نکلنے کا کہا گیا، ہماری یونیورسٹی بند ہونے سے میرے ساتھ چند اور پاکستانی طالب علم جنوری 2020 کو واپس پاکستان پہنچ گئے جس کے بعد چند ماہ تک تو آن لائن کلاسز لئے لیکن یہاں انٹرنیٹ اور وقت سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے وہ سلسلہ بھی قائم نا رہ سکا۔”
سجاد اکبر کے مطابق پاکستان واپس آنے کے بعد بھی یونیورسٹی کی جانب سے چھ ماہ تک وظیفہ ملتا رہا لیکن بعد میں بند کر دیا گیا، ”اب بھی اپنے ڈیپارٹمنٹ کے سپروائزر سے ای میل پر رابطہ رہتا ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ یونیورسٹی ابھی تک بند ہے اور جونہی کھلے گی تو آپ لوگوں سے دوبارہ رابطہ کیا جائے گا، چین میں کلاسز تو آن لائن منعقد ہوتے ہیں لیکن ریسرچ ورک جو کہ پی ایچ ڈی کے طالب علم کے لئے ضروری ہوتا ہے وہ یونیورسٹیوں میں نہیں ہو رہا، ایک سال سے زائد عرصہ ہوا کہ ہم تعلیم سےدور ہیں اور ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ہماری ڈگری میں اس سال کو ایڈجسٹ کیا جائے گا یا نہیں؟”
پی ایچ ڈی سکالر سجاد اکبر فارغ وقت میں ریڈیو پختونخوا میں آر جے کی حیثیت سے ایک انٹرٹینمنٹ پروگرام بھی کرتے ہیں جبکہ اپنا مطالعہ جاری رکھنے کے لئے مردان کے ایک پرائیویٹ کالج میں پڑھاتے بھی ہہیں۔
ٹی اینن این کے ساتھ خصوصی نشست کے دوران انہوں نے بتایا کہ چین سے واپس آنے والے کئی دوستوں سے رابطے کئے تو پتہ چلا کہ انہون نے پاکستان کی یونیورسٹیوں میں اب داخلے لئے ہیں تاکہ ان کا وقت مزید ضائع نہ ہو، ”جو لوگ چائنہ میں جاب یا کاروبار کرتے تھے وہ لوگ واپس چلے گئے ہیں لیکن وہاں پڑھنے والے طالب علموں کو ابھی تک واپس نہیں بلایا گیا جس نے ہمیں تشویش میں مبتلا کیا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ ہمارا مزید وقت ضائع ہو جائے۔”
چین کا پڑوسی ملک ہونے کے ناطے اور اچھے تعلقات کی وجہ سے پاکستان ان ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے جن کے طالب علموں کی تعداد چین میں زیادہ ہے، ان طالبعلموں کی اکثریت ایم ایس اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کر رہی ہے، یہ تعداد اٹھائیس ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔
چین حکومت کی جانب سے ہر سال نئی سکالرشپس بھی پاکستانی طالب علموں کو دی جاتی ہیں لیکن کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے یہ سلسلہ رک گیا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں طالب علم جو کہ چین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے تھے وہ پاکستان میں موجود اور چینی یونیورسٹیوں کی جانب سے بلاوے کے منتظر ہیں تاکہ وہ اپنی ڈگریاں مکمل کر سکیں۔