‘اپنی کمائی سے کبھی بسکٹ یا کھلونے نہیں خریدے گھر کا راشن پورا کرتا ہوں’
نسرین
کرونا وائرس میں اضافے نے میرا رزق بڑھا دیا ہے ہر 10 روپے کا ماسک بیچنے پر مجھے 1 روپیہ منافع ملتا ہے اور اس ایک ایک روپے کے لیے میں صبح 8 بجے سے رات 9 بجے تک بی آ ر ٹی سٹیشن پر رہتا ہوں اور 12 گھنٹےگاہکوں کے آگے پیچھے بھاگتا اور انہیں ماسک خریدنے پر آمادہ کرتا ہوں’
یہ کہنا ہے پشاور میں بی آر ٹی سٹیشن پر ماسک بیچنے والے شفیق کا۔ شفیق کا کہنا ہے کہ جب کرونا وائرس کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے تو مجھے اس لیے خوشی ہوتی ہے کہ پھر ماسک لگانے کی پابندی بڑھ جاتی ہے اور میرے ماسک کے3سے4 ڈبے بک جاتے ہیں اور مجھے 1000 سے 1500 روپے روزانہ مل جاتے ہیں اور اس طرح میری آمدنی بڑھ جاتی ہے۔
ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران شفیق نے بتایا کہ اس دوران انکا اوڑھنا بچھونا یہی زمین ہے، ‘سٹیشن پر کھڑے رہ رہ کر جب تھک جاتا ہوں تو اسی ٹھنڈی زمین پر بیٹھ جاتا ہوں ( اسے سردی کچھ نہیں کہتی کیونکہ اسے اپنے گھر کے راشن کی فکر گرمائے رکھتی ہے )گھر والوں کے ساتھ مل بیٹھ کر کھانے کا وقت نہیں ملتا، بی آ ر ٹی سٹیشن پر جب بھوک لگتی ہے تو دوسرے اپنے جیسے بچوں کے ساتھ مل کر ریڑھیوں پر بکنے والے چھولے ،کلول کھا لیتا ہوں’ شفیق نے بتایا۔
انہوں نے بتایا کہ جو پیسے کماتا ہے اس سے کبھی چپس جوس چاکلیٹ بسکٹس نہیں لیے گھر کا سودا خریدتا ہے تاکہ اس کے گھر کا چولہا جلا رہے۔ انہوں نے بتایا کہ آجکل کرونا کی شرح میں اضافے سے انکو کافی آمدنی ہو رہی ہے اور انکی طرح کے دوسرے بچے بھی زیادہ کما رہے ہیں پہلے وہ ہاتھوں میں ماسک کے ڈبے لیے گاہکوں سے ماسک خریدنے کی منتیں کرتے تھے اب وہ خود ان سے مانگتے ہیں۔
مقامی صحافی اشفاق حسین کے مطابق شہریوں کے ماسک لگانے کی شرح بہت کم ہے شہری علاقوں میں جہاں راہگیروں اور خریداروں کا رش اکثر لگا رہتا ہے وہاں پر بھی شہریوں نے ماسک بہت کم لگایا ہوتا ہے جبکہ دیگر ایس او پیز پر بھی عمل در آمد نا ہونے کے برابر ہے ، پڑھا لکھا طبقہ ماسک لگانے میں دلچسبی رکھتا ہے تاہم دیگر دیہاڑی دار اور کم پڑھے لکھے اور ان پڑھ شہریوں کی شرح انتہائی کم بلکہ نا ہو نے کے برابر ہے۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان اور خیبر پختونخوا میں بھی کرونا کے مریضوں میں اضافہ ہو گیا ہے اور کرونا کے پازیٹو کیسوں کی شرح جہاں بڑھ رہی ھے وہاں کرونا مریضوں کے جا بحق ہونے کی تعداد میں بروز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
محکمہ صحت کے اعدا و شمار کے مطابق پشاور کے تینوں ہسپتالوں میں کرونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے مجموعی طور پر پانچ سو سے زائد مریض زیر علاج ہیں ہے ایل آر ایچ میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 303 تک پہنچ گئی ہے۔ 22مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں ،کورونا کے مریضوں کے لئے مختص بیڈز بڑھا کر 350 کر دئیےگئے ہیں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں 151 مریض داخل ہیں 38مریض وینٹی لیٹرز پر زیر علاج ہیں، خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں 105 کرونا کے مریضوں کا علاج ہو رہا ہے اور 24مریض ایکسجن پرہیں، ایل آر ایچ کو کورونا کے تشویشناک مریضوں کے لئے مختص کیا گیا ہے۔
پروونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق عوام کی طرف سے ایس او پیز پر عمل در آمد نا کرنے اور بے احتیاطی سے ہسپتالوں کے لئے مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے عوام سے احتیاط کی اپیل کی ہے اور اپنا اور کہا ہے کہ عوام اپنا اور دوسروں کا خیال رکھیں، ماسک لگائے اور باقی ایس او پیز پر بھی عمل کریں تاکہ لوگوں کی جانیں بھی محفوظ ہو اور ہسپتالوں پربھی بوجھ زیادہ نہ ہو۔