جانی خیل دھرنا، مظاہرین کو اسلام آباد جانے سے روکنے کیلئے راستے بند
پشاور: خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں سے ملحقہ نیم قبائلی علاقے جانی خیل میں چار نوجوانوں کے قتل کیخلاف چھ روز سے جاری دھرنے کو اسلام آباد منتقل کرنے کے فیصلے کے بعد انتظامیہ نے راستے بند کر دیئے۔
ضلعی انتظامیہ سے مذاکرات ناکام ہونے پر جانی خیل قبیلے کے روایتی جرگے نے میتوں سمیت اسلام آباد جانے اور وہاں پر مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاجی دھرنا دینے کا فیصلہ کیا جس کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی اور بنوں اور جانی خیل کے درمیان سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں جبکہ مختلف مقامات پر سکیورٹی فورسز کے دستے بھی تعینات کر دیئے گئے ہیں۔
راستے بند ہونے پر مظاہرین نے اسلام آباد کیلئے میتوں کے ساتھ پیدل مارچ شروع کر دیا۔ مظاہرین نے میتوں کے تابوتوں پر سیاہ کپڑے اور مقتولین کی تصاویر بھی چسپاں کر دی ہیں۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ڈپٹی کمشنر بنوں کی سربراہی میں اعلیٰ سول اور فوجی عہدیداروں کے دھرنا عمائدین سے مذاکرا ت کے کئی دور ہو چکے ہیں جن میں خیبر پختونخوا کابینہ میں شامل ملک شاہ محمد وزیر نے متعدد بار شرکت کی ، تاہم یہ مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے۔
اس حوالے سے مذاکراتی کمیٹی میں شامل امان اللہ جان کا کہنا ہے کہ قبائلی عمائدین یہ مطالبہ کر رہے ہیں حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے علاقے میں امن و امان قائم کرے اور عوام کی جان و مال کی تحفظ کو یقینی بنائیں، جب کہ حکومتی عہدیدار علاقے میں امن وامان کے قیام کیلئے مقامی قبائل کو امن کمیٹیاں قائم کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں جس کے لیے مقامی قبائل اور لوگ بالکل تیار نہیں کیوں کہ ماضی قریب میں امن کمیٹیوں میں شامل تمام ممبران کو نامعلوم افراد نے چن چن کر قتل کر دیا ہے۔
جانی خیل کے اس احتجاجی دھرنے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماء اور عہدیدار وقتاً فوقتاً شرکت کر رہے ہیں۔ ان رہنماؤں میں منظور پشتین اور ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان اور ممبر صوبائی اسمبلی سردار حسین بابک، پاکستان پیپلز پارٹی کے فخر اعظم، جمعیت علماء اسلام ف کے مفتی عبدالشکور شامل ہیں۔
یاد رہے کہ لگ بھگ دو ہفتے قبل شکار کیلئے جانے والے چار دوستوں کی لاشیں پچھلے اتوار کو ملی تھیں جس کے بعد رشتہ داورں اور علاقہ مکینوں نے اس واقعہ کیخلاف احتجاجی دھرنا دیا۔ حکومت سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد دھرنے منتظمین نے دھرنا اسلام آباد منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔