حوالات میں خودکشی کرنے والے طالبعلم سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار
پشاور پولیس نے حوالات میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والے طالب علم شاہ زیب کے کیس سے متعلق ابتدائی رپورٹ مرتب کرکے پولیس کے اعلیٰ حکام کو ارسال کردی۔
رپورٹ کے مطابق شاہ زیب کی دکاندار سے کھلونا نما ڈرون کیمرہ پر لڑائی ہوئی،اس دوران شاہ زیب نے دکاندار پر پستول تان لی، دکاندار نے شاہ زیب کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔ پولیس نے شاہ زیب کے خلاف مقدمہ درج کر کے دوپہر 3 بج کر 42 منٹ پر اسے حوالات میں بند کیا۔
رپورٹ کے مطابق شاہ زیب نے تکیے کے ٹکڑے تیار کرکے حوالات کی سلاخوں کے ساتھ خود کشی کی، طالب علم شاہ زیب نے چار بج کر چھ منٹ پر خود کشی کی۔
پولیس رپورٹ کے مطابق شاہ زیب کے اہل خانہ نے پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی، جس پر ان کے ساتھ مذاکرت کیے گئے ،جب کہ واقعے کی جوڈیشل تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ اور سیشن جج کو درخواست کی گئی، جس پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو انکوائری افسر مقررکردیا، جسے پندرہ دن کے اندر انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایس ایس پی یاسر آفریدی نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو انکوائری افسر مقرر کرنے کی درخواست کی تھی جب کہ وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا نے شاہ زیب مبینہ خود کشی کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا تھا۔ ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق شاہ زیب کے سر،کمر، ہاتھ اور انگوٹھے پر زخم کے نشانات پائے گئے۔