میرعلی میں دہشت گردی کی شکار خواتین کیلئے معاوضے بڑھانے کا مطالبہ
بنوں اور وزیر قومی اتحاد نے شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کی شکار ہونے والی خواتین اور پشاور میں پولیس کے ہاتھوں قتل نوجوان کیلئے انصاف کی فراہمی اور معاوضے بڑھانے کا مطالبہ کر دیا، قتل ہونے والی خواتین اپنے اپنے خاندانوں کی کفالت کا واحد ذریعہ تھیں جبکہ پشاور میں قتل ہونے والا طالب علم مبشر والدین کی امیدوں کا آخری سہارا تھا۔
پریس کلب کے سامنے بنوں قومی اتحاد کے زیر اہتمام منعقدہ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ملک مقبول خان، غلام قیباز خان، نثار خان منڈان ایڈووکیٹ، ھارون خان ایڈووکیٹ، اختر خان وزیر، شاہ وزیر، ملک شکیل خان، ڈاکٹر عبدالرؤف قریشی، صدر ناصر خان و دیگر کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں جن خواتین کو قتل کیا گیا ہے ان کا خاندان اور بال بچے یتیم ہو گئے ہیں، ان کی کفالت کا ذمہ حکومت اُٹھائیں جبکہ ان کیلئے جو پیکیج دیا گیا ہے وہ ناکافی ہے لہذا پیکیج بھی بڑھایا جائے کیونکہ وہ ہنرمند خواتین تھیں اور وہ دہشت گردی کے ستائے خواتین کو بھی ہنرمند بنانا چاہتی تھیں لیکن دہشت گردی کا نشانہ بن گئیں، اسی طرح پشاور میں قتل ہونے والے طالب علم مبشر وزیر اپنے خاندان اور والدین کی آخری امید تھی جو پڑھ کر کچھ بننا چاہتا تھا لیکن والدین سے آخری امید چھین لی گئی۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ان تمام متاثرہ خاندانوں کو شہداء پیکیج دیئے جائیں اور قاتلوں کو سر عام پھانسی پر چڑھایا جائے۔
یاد رہے کہ شمالی وزیرستان میں غیر سرکاری تنظیم کی گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں 4 خواتین جاں بحق ہو گئی تھیں۔ پولیس کے مطابق میرعلی کے گاؤں ایپی میں این جی اوز کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی جس میں چار خواتین جاں بحق جبکہ ان کا ڈرائیور زخمی ہو گیا تھا۔