کورونا : پشاور سمیت مختلف شہروں میں 15 مارچ سے تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ
حکومت نے کورونا وبا کی بڑھتی شرح کے پیش نظر مختلف شہروں میں 2 ہفتوں کے لئے تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کردیا۔
احکامات کے مطابق اسلام آباد کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بڑے شہروں میں تعلیمی ادارے پیر 15مارچ سے 28 مارچ تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں این سی او سی کے اجلاس کے بعد بریفنگ میں وزیراعظم کے معاون خصوصی فیصل سلطان اور شفقت محمود نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاوہ پنجاب، خیبر پختونخوا میں کورونا کیسز کی تعداد میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں صوبوں کے بڑے شہروں میں موسم بہار کی چھٹیاں جلدی کی جا رہی ہیں۔
اس موقع پر وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ انہوں نے کرونا سے متعلق تعلیمی تناظر کو بھی دیکھا کیونکہ ہمارے پانچ کروڑ بچے تعلیمی اداروں میں جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ، بلوچستان میں حالات ٹھیک ہیں، وہاں کے لیے فیصلہ کیا گیا ہےکہ 50 فیصد بچے روز سکول آئیں گے اور تمام ایس او پیز کے ساتھ عمل درآمد ہوتا رہے گا۔
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کچھ مسائل نظر آتے ہیں، فیصل آباد، گوجرانوالہ، لاہور، گجرات، ملتان، اسلام آباد ، راولپنڈی اور سیالکوٹ میں 15 مارچ سے تعلیمی ادارے دو ہفتوں کے لیے بند ہوں گے اور بہار کی چھٹیاں ہوں گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ہم نے کورونا سے متعلق تعلیمی تناظر کو بھی دیکھا کیونکہ ہمارے 5 کروڑ بچے تعلیمی اداروں میں جاتے ہیں۔
وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ جن اداروں میں امتحانات ہورہے ہیں وہ جاری رہیں گے اور صوبائی حکومتیں حالات خراب ہونے پر اسکولوں کو بند کر سکتی ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے بریفنگ میں بتایا کہ ملک میں کرونا وائرس کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان کے صحت کے نظام پر دباؤ بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے چند فیصلے کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں شام چھ بجے تفریحی پارک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ اسلام آباد میں دفاتر میں 50 فیصد عملے کی حاضری کے فیصلے پر بھی عمل درآمد جاری رہے گا۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ شادیوں، ہوٹلوں، سینیماؤں، اور مزاروں کو 15 مارچ سے کھولنے کے اعلان پر نظر ثانی کی گئی ہے اور اب یہ سیکٹرز کھولنے کا فیصلہ 12 اپریل کو حالات دیکھ کر کیا جائے گا، تاہم ہوٹلوں کے باہر بیٹھ کر کھانے کی حسب سابق اجازت ہو گی۔