ہسپتال جہاں 15 سالوں میں کسی مریض کو ٹیکہ تک نہیں لگایا گیا
سی جے نور کلام
جنوبی وزرستان کے علاقے مکین میں واقع تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال واپڈا کے گودام میں تبدیل ہو گیا۔
تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال مکین کی منظوری 2006 میں ہوئی تھی لیکن بدقسمتی سے پچھلے 15 سالوں میں ہسپتال مکمل نہ ہو سکا جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا ہے اور لوگ اپنے مریضوں کو ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان یا پشاور لے جانے پر مجبور ہیں۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہسپتال نقشے میں بالکل تیار ہے یہاں تک کہ ڈاکٹر صاحبان کی ڈیوٹیاں بھی لگائی جاتی ہیں لیکن پچھلے 15 سالوں میں کسی ایک مریض کو ایک ٹیکہ تک نہیں لگایا گیا ہے۔
یہ کہانی صرف ہیڈ کوارٹر ہسپتال مکین کی نہیں ہے بلکہ وزیرستان میں جتنے بھی سرکاری ہسپتال یا بی ایچ یوز یا دیگر صحت کے ادارے ہیں سب کا یہی حال ہے، ان ہسپتالوں کو سرکار کی جانب سے سالانہ کروڑوں کی دوائیاں اور فرنیچر مہیا کیا جاتا ہے لیکن ہسپتال مالکان اور ٹانک کمپاونڈ میں موجود وزیرستان انتظامیہ کے اہلکار ان دوائیوں اور فرنیچر کو بازاروں میں فروفت کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ وزیرستان میں تعینات 90 فیصد ڈاکٹرز گھر بیھٹے تنخواہیں وصول کرتے ہیں، مذکورہ تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال 40 بیڈ پر مشتمل ہے اور اس کو واپڈا کے گودام کے طورپر استعمال کیا جا رہا ہے۔