”پی کے-63 میں پی ٹی آئی کو پی ٹی آئی نے ہرایا”
خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا گڑھ سمجھے جانے والے نوشہرہ میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے-63 سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی کامیابی حکمران جماعت کے لیے ایک بڑے سرپرائز کے طور پر سامنے آئی ہے اور وہ 2018 میں جیتی گئی صوبائی اسمبلی کی نشست کو برقرار رکھنے میں ناکام ہو گئی۔
تاہم حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف اس کامیابی کو اپنی ناکامی تصور نہیں کر رہی ہے بلکہ اس ہار کو پارٹی میں اندرونی اختلافات کا نیتجہ قرار دے رہی ہے۔
خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے پاکستان مسلم لیگ ن کے ہاتھوں بدترین شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی کے-63 میں پی ٹی آئی کو پی ٹی آئی نے ہرایا۔
یہ بھی پڑھیں:
ضمنی انتخاب، کرم میں پی ٹی آئی نے میدان مار لیا
”جب بھی انتخابات شفاف ہوں گے عمران خان کی پارٹی ہار جائے گی”
شوکت یوسفزئی کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے 11 جماعتوں کے ساتھ مقابلہ کیا، یہ جماعتیں مل کر بھی پی ٹی آئی کو کامیابی سے نہیں روک سکیں، ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشستیں جیتنا بڑی کامیابی ہے، اپوزیشن کے تمام دعووں کی قلعی کھل گئی۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ڈسکہ میں تمام تر غنڈہ گردی کے باوجود ن لیگ کو شکست ہوئی، اپوزیشن کی پرانی روایت ہے کہ شکست کو تسلیم نہیں کرتی۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز پی کے-63 پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار اختیار ولی نے پی ٹی آئی امیدوار میاں عمر کاکاخیل کو لگ بھگ چار ہزار لیڈ سے شکست دی تھی جو حمکران جماعت کیلئے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوئی ہے جو 2013 سے خیبر پختونخوا میں حکمرانی کر رہی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے امیدوار افتخار ولی جسے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حمایت بھی حاصل تھی، انہوں نے ضمنی انتخاب میں 21 ہزار 112 ووٹس حاصل کر کے فتح سمیٹی جبکہ ان کے مقابلے پی ٹی آئی کے میاں عمر کاکا خیل 17 ہزار 23 ووٹس لے سکے۔
مذکورہ نشست پی ٹی آئی کے قانون ساز اور عمر کاکا خیل کے والد میاں جمشید الدین کی موت کے بعد خالی ہوئی تھی، مزید یہ کہ سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور موجودہ وزیر دفاع پرویز خٹک کا دعویٰ تھا کہ پی ٹی آئی آسانی سے انتخاب جیتے گی کیونکہ وہ اپنے آبائی علاقے میں ہمیشہ ناقابل شسکت رہے ہیں۔