لنڈی کوتل، ایک خاکروب کے گھر سونا، ہزاروں ریال اور لاکھوں روپے کہاں سے آئے؟
ضلع خیبر ک تحصیل لنڈی کوتل میں بوجوہ چوری کی ایک بڑی واردات کو صیغہ راز میں رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ذرائع کے مطابق واردات ایک غریب کے گھر ہوئی ہے لیکن مال ایک سابق پولیٹکل محرر کا ہے جس کی وجہ سے پولیس مبینہ طور پر معاملے کو دبانے میں مصروف ہے۔
ذرائع کے مطابق لنڈی کوتل ہسپتال میں ڈکیتی کی مذکورہ واردات میں چور ہسپتال کے آصف ندیم عرف وکی نامی ایک خاکروب کے گھر سے تین تولے سونا، دس لاکھ نقدی، 15 ہزار ریال اور ایک عدد لائسنس یافتہ پستول لے اڑے تھے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ واردات کی ایف آئی درج کی گئی ہے جس میں مال مسروقہ کو گھٹا کر یا کم دکھایا گیا ہے، چوری شدہ مال اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وکی مذکورہ محرر کا دست راست ہے جو اب اس معاملے میں بے گناہ لوگوں کو گھسیٹنے کی کوشش بھی کر رہا ہے۔
پولیس کے پاس درج ایف آئی آر کی رپورٹ کے مطابق وکی کے گھر پر ڈاکو نے اس وقت ہاتھ صاف کئے جب مبینہ طور پر گھر کے افراد موجود نہیں تھے۔
وکی کی جانب سے پولیس کو دیئے گئے بیان کے مطابق ان کے گھر سے کوئی نامعلوم چور 15 ہزار سعودی ریال, ایک پستول، تین تولے سونا اور دس لاکھ روپے لے گئے ہیں۔
واقعہ کی اطلاع کے بعد پولیس نے تفتیشی آفیسر کی نگرانی میں کام شروع کر دیا ہے تاہم ابھی تک کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا جس کو لوگ مقامی پولیس کے ایس ایچ او کی نااہلی سے تعبیر کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ہسپتال میں سو کے قریب کیمرے نصب ہیں جس کے باجود اس طرح کی ڈکیتی سمجھ سے بالاتر ہے۔
یہ بھی خیال رہے کہ سابقہ فاٹا میں پولیٹیکل محرر اور پولیٹیکل انتظامیہ کے دیگر حکام کے متعلق اس قسم کی شکایات عام تھیں کہ وہ مختلف ذرائع سے کالا دھن سمیٹ رہے ہیں، وکی جیسے فرنٹ مین یا کالے دھن کو سنبھال کر رکھنے والے ہر افسر یا ذمہ دار کے ہو سکتے ہیں۔