قبائلی اضلاع

وانا میں انٹرنیٹ سروس کی عدم دستیابی کیخلاف دھرنا ختم

جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں انٹرنیٹ سروس کی عدم دستیابی کیخلاف دو دن سے جاری احتجاجی دھرنا مشروط طور پر ختم کر دیا گیا۔

گذشتہ روز وانا سٹوڈنٹس سوسائٹی، تاجر برادری، ٹریول ایجنسیوں، موبائل ڈیلرز، سیاسی اتحاد اور کاروباری افراد نے ضلع میں تھری جی اور فور جی سروس کی عدم دستیابی کیخلاف وانا سکاؤٹس کمیپ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا تھا جو آج بھی جاری رہا۔

احتجاجی دھرنے کی وجہ سے وانا کیمپ اور اعظم ورسک انگوراڈہ روڈ ہر قسم کی آمدوروفت کیلئے بند رہا۔

اسسٹنٹ کمشنر وانا بشیر احمد نے احتجاجی مظاہرین سے مذاکرات کئے۔ مظاہرین  کی جانب سے عمران مخلص، اسداللہ خان، امان الله وزیر اور عابد وزیر نے اسسٹنٹ  کمشنر سے مذاکرات کئے اور اپنے مطالبات پیش کئے۔

مظاہرین نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ضلع کی ہر تحصیل میں موبائل ٹاور ہنگامی بنیادوں پر لگائی جائیں اور موبائل سیگنل رینج کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ پاک آرمی اور سکاؤٹس فورس نے جن جن ٹاورز پر جیمر لگائے ہیں ان کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔

بشیر احمد نے مظاہرین کو یقین دھانی کروائی کہ ان کے تمام مطالبات مانے جائیں گے۔ انہوں نے مظاہرین سے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے یقین دھانی کروائی کہ آئندہ دو دن میں ڈی ایس ایل بحال کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ضلع بھر میں تھری جی اور فور جی سہولیات جلد بحال کی جائے گی اور ساتھ ساتھ جن جن ٹاورز میں جیمر لگے ہیں انشاءاللہ فورسز کے تعاون پر وہ بھی ہٹائیں گے جس کے بعد دھرنا مظاہرین منتشر ہو کر دھرنا دو دن کے لیے مشروط طور پر ملتوی کر دیا۔

احتجاجی دھرنے میں پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، تاجربرادری، موبائل یونین اور جماعت اسلامی کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

یاد رہے کہ رواں سال 21 جنوری کو وزیراعظم عمران خان نے وزیرستان میں 3 جی اور 4 جی سروس کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button