پشاور میں مقیم افغان آرٹسٹ، جو خیالات میں پنسل سے رنگ بھرتے ہیں
سلمان یوسفزئی
24 سالہ انس بشیر مفکورہ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سنٹر کے کونے میں بیٹھے سٹوڈنٹس کو پنسل آرٹ کا ہنر سیکھا رہے ہیں۔ وہ پچھلے پانچ مہینوں سے یہ کام کررہا ہے اور ان پانچ مہنیوں میں انہوں نے تقریبا 30 سے زائد طالبعلم( جن میں لڑکے اور لڑکیاں شامل ہیں) کو پنسل آرٹ کا ہنر سکھایا ہے۔
انیس کا تعلق افغانستان کے صوبہ ننگرہار گوشتی علاقے سے ہیں تاہم اب وہ پشاور میں مفکورہ کے نام سے قائم ایک ریسرچ سنٹر میں بطور آرٹسٹ کام کررہے ہیں۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے انیس بشر نے بتایا وہ گزشتہ 7 سالوں سے پنسل آرٹ کے فن پارے بنا رہے ہیں اور اب تک انہوں نے سینکڑوں ایسے فن پارے بنائے ہیں جس میں خواتین، بچوں اور خواجہ سراؤں کے حقوق کو اجاگر کرنے کے ساتھ معاشرے کی اصلاح کرنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔
انیس کے مطابق انہوں نے پاکستان کے سب سے بڑے اقتصادی شہر کراچی اور راولپنڈی میں پنسل آرٹ کے باقاعدہ کورس کیے ہیں اور اب وہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنا ہنر پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین اور دیگر آرٹس سے شوق رکھنے والے طلبہ کو سکھائیں۔
انیس کا ماننا ہے کہ آرٹ وہ واحد ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم باآسانی کسی کو اپنا پیغام پہنچاسکتے ہیں اسلئے زیادہ تر نوجوان چاہتے ہیں کہ وہ آرٹ کا ہنر سکھیے اور آرٹ کے ذریعے معاشرتی مسائل سمیت اپنے ہیروز، تاریخ اور خوبصورتی کو اجاگر کریں۔
انیس بشیر کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں پنسل آرٹ کے ذریعے پرندوں کی تحفظ پر کام کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انسانوں کے ساتھ پرندے اور جانور بھی اس معاشرے کا حصہ ہے اور ان کا بھی حق بنتا ہے کہ وہ اپنی زندگی جیئے تو بجائے اس کے کہ ہم ان کا شکار کریں ان کو بھی جینے کا حق دے.