بلدیاتی انتخابات، عام انتخابات سے کہیں زیادہ بڑے، 18 ارب روپے خرچہ آئے گا”
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات سے کہیں زیادہ بڑے ہیں، انتخابات کے انعقاد پر 18 ارب روپے خرچہ آئے گا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی حلقوں کی تعداد 25 ہزار اور خیبر پختونخوا میں 4 ہزار ہے، بلدیاتی انتخابات کے لیے پنجاب میں 20 کروڑ، جبکہ خیبر پختونخوا میں 10 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپنا ہوں گے، بلدیاتی انتخابات کے لیے بیلٹ پیپرز کی تعداد عام انتخابات سے 4 گنا زیادہ ہو گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پیپرز رولز کے تحت الیکشن مواد کی خریداری میں 3 ماہ لگ سکتے ہیں، بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر 18 ارب روپے خرچہ آئے گا، خیبر پختون خوا میں 28 اضلاع کی حد بندی مکمل ہو چکی ہے، یہاں باقی 6 اضلاع کی حد بندی مارچ میں، جبکہ 1 کی اپریل میں مکمل ہو گی۔
خیبر پختون خوا میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے وزیرِ قانون خیبر پختون خوا نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی کابینہ نے 15 ستمبر کو بلدیاتی انتخابات کی تجویز دی ہے، صوبے میں کورونا وائرس کے کیسز بڑھ رہے ہیں، ایسے میں بلدیاتی انتخابات کرانا مناسب نہیں، صوبائی حکومت بلدیاتی قانون میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے حکم دیا کہ بلدیاتی قانون میں ایسی ترمیم نہ کی جائے جس سے الیکشن کمیشن کا انتخابی پروگرام متاثر ہو۔
وزیرِ قانون خیبر پختونخوا نے استدعا کی کہ صوبے میں ایک مرحلے میں انتخابات کرائے جائیں۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختون خوا نے کہا کہ انتخابی مہم میں بھیڑ سے کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے۔
چیف سیکرٹری خیبر پختون خوا نے کہا کہ صوبے میں قبائلی علاقے شامل ہونے سے بعض انتظامی معاملات حل ہونا باقی ہیں۔پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے وزیرِ قانون پنجاب نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت ستمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے، تاہم پنجاب حکومت بلدیاتی قانون میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے۔
وزیرِ قانون پنجاب نے کہا کہ پنجاب میں 3 مراحل میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہیں، اضلاع کی بجائے ڈویژن میں مرحلہ وار انتخابات کرائے جائیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات اگست سے قبل نہ کرائے جائیں تاکہ انتظامی معاملات مکمل کر لیں۔
کنٹونمنٹ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ڈی جی ملٹری لینڈ نے کہا کہ کینٹ میں انتخابات ایک ہی مرحلے میں کرائے جائیں۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ خیبر پختون خوا میں پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات 8 اپریل کو جبکہ دوسرے مرحلے میں 29 مئی کو کرائے جائیں، پنجاب میں 20 جون، 16 جولائی اور 8 اگست کو بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جائے، جبکہ کینٹ میں 8 اپریل اور 29 مئی کو بلدیاتی انتخاب کرایا جائے۔
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ صوبے میں ہوئی مردم شماری کے نتائج کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
مرتضی وہاب نے کہا کہ 1998 کی مردم شماری کی بنیاد پر بلدیاتی انتخابات نہیں کرا سکتے۔ چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ مردم شماری کے نتائج کے اعلان کے بعد ہی حد بندی کی جائے گی۔
بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بلوچستان میں حد بندی کا کیس ہائی کورٹ میں زیرِ التوا ہے، جس کی اگلی سماعت 5 اپریل کو ہو گی۔
چیف سیکرٹری بلوچستان نے کہا کہ صوبے میں عبوری مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر حد بندی نہیں کی جا سکتی، بلوچستان کے بلدیاتی قانون میں اہم ترامیم لانا چاہتے ہیں۔
اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے جوائنٹ سیکرٹری وزارتِ داخلہ کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں عبوری مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر حد بندی نہیں کرا سکتے۔
الیکشن کمیشن نے ہدایت کی کہ اسلام آباد، سندھ اور بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا کیس 11 فروری کو الیکشن کمیشن میں سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے رواں سال ستمبر میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان تو کر دیا گیا ہے لیکن صوبہ میں حلقہ بندیاں تاحال نامکمل ہیں جبکہ شہریوں نے تاخیر کی بجائے بروقت انتخابات منعقد کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔