خیبرپختونخوا میں کمیونٹی سکولز فعال کرنے کے لیے 25 کروڑ روپے جاری
ذیشان کاکاخیل
خیبرپختونخوا میں کمیونٹی سکولز کے اساتذہ کے لئے جلد فنڈز جاری کر کے وہاں تعلیمی سرگرمیاں ایک بار پھر شروع کی جائے گی۔ قبائلی اضلاع میں آوٹ آف سکول بچوں کی شرح میں اضافے کو دیکھتے ہوئے صوبہ بھر کی طرح وہاں بھی نئے اساتذہ بھرتی کرنے اور نئے سکولز قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
سرکاری سکولوں سے دور بچوں کو نجی سکولوں میں سرکاری فیس پر پڑھانے کے لئے ایجوکیشن فاونڈیشن سرگرم ہو گیا ہے۔ سکولوں سے باہر اور معاشی لحاظ سے کمزور بچوں کو معیاری تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے نئے کمیونٹی سکولز قائم کرنے سمیت پہلے سے قائم کیمونٹی سکولز کی واجب الادا بقایاجات ادا کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔خیبرپختونخوا حکومت نے سکولوں سے باہر بچوں کو ایک بار پھرسکولوں میں لانے اور سرکاری سکولوں تک رسائی نہ رکھنے والے بچوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر مفت تعلیم فراہم کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ خیبرپختونخوا کے تمام اضلاع میں سینکڑوں کمیونٹی سکولز جلد قائم کئے جائینگے جبکہ پہلے سے موجود سکولوں کے وہ اساتذہ جو کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہے،ان کو تنخواہیں جلد ادا کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: باجوڑ، کمیونٹی سکولز کا مستقبل تاریک، ہزاروں طلبہ کا تعلیم سے محروم ہونے کا اندیشہ
ڈائریکٹر ایجوکیشن فاونڈیشن ظریف المانی کے مطابق کمیونٹی سکولز کے اساتذہ کے لئے جلد فنڈز جاری کر کے وہاں تعلیمی سرگرمیاں ایک بار پھر شروع کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پچھلے کئی ماہ سے اساتذہ کو تنخواہیں ادا نہ کرنے اور فنڈز کی کمی کے باعث جہاں کمیونٹی سکولز بند ہورہے ہیں تو وہی سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ فنڈز نہ ہونے کے باعث کمیونٹی سکولز میں زیر تعلیم1 لاکھ سے زائد بچوں میں 15ہزار سے زائد بچوں نے سکول چھوڑ دیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی نے سرکاری سکولوں سے دور بچوں کے لئے کمیونٹی سکولز کا منصوبہ شروع کیا تھا جس سے بڑی تعداد میں بچے مفت تعلیم حاصل کر رہے تھے لیکن ایجوکیشن فاونڈیشن میں کرپشن اور انتظامی بحران کے باعث سکولوں کو ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے 28 سکولوں میں متعدد سکولز بند ہو گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق دوسری جانب ایجوکیشن فاونڈیشن کی جانب سے شروع کیا گیا اقرا فروغ تعلیم سکیم میں بھی بچوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کے بجائے کمی ہورہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سال2018میں نجی سکولوں میں سرکاری فیس پر مفت تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد 71ہزار تھی جو اب کم ہو کر صرف 23ہزار رہ گئے۔اس وقت ایجوکیشن فاونڈیشن کے تحت 2600 کمیونٹی سکولز قائم کئے گئے ہے،جس میں 800سکولز کے 25سو اساتذہ کو پچھلے کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہے۔ ایجوکیشن فاونڈیشن کے ڈائریکٹر ظریف المانی کے مطابق ایجوکیشن فاونڈیشن کے تحت چلنے والی تمام سکیموں کو جلد فعال بنایا جارہا ہے جس کے لئے دن رات کام کیا جارہا ہے۔
فاونڈیشن کے تمام مٓعاملات کو شفاف بنانے کےل ئے پہلے مرحلے میں اساتذہ اور طلبہ کا ڈیٹا آن لائن کر دیا گیا ہے۔اب نہ گوسٹ سکولز رہے گا اور نہ ہی کوئی گھوسٹ اساتذہ اور طالب علم۔تعلیم کے فروغ میں ایجوکیشن فاونڈیشن کی اہمیت ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہے کیونکہ اس سے نہ صرف غریب طلبہ مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں بلکہ صوبے میں سکولوں سے باہر بچوں کو واپس لانے میں بھی معاون ثابت ہو رہا ہے۔ ظریف المانی کے مطابق ایجوکیشن فاونڈیشن کو 372ملین سے زیادہ پیسے درکار ہے جس میں 250ملین روپے حکومت نے ریلیز کر دیئے ہیں،جو جلد تقسیم کر کے اساتذہ اور طلبہ کی مشکل حل کر دی جائے گئی۔
ڈائریکٹر ایجوکیشن کے مطابق سروے کیا جارہا ہے جہاں جہاں سرکاری سکولوں سے بچے دور ہو وہاں جلد از جلد کمیونٹی سکولز قائم کئے جارہے ہیں۔ ان کے مطابق کوئی بچہ تعلیم سے دور نہیں رہے گا کیونکہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں تعلیم اور صحت ہیں۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق ایجوکیشن فاوندیشن کے تحت چلنے والی مختلف سکیموں میں زیر تعلیم 1 لاکھ 40 ہزار بچے کم ہو کر اب صرف 80 ہزار رہ گئے ہیں اور اب اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ تعداد مزید کم بھی ہو سکتی ہیں۔
2018 کے اعداد و شمار کے مطابق سکولوں سے باہر بچوں کی 28 لاکھ ہیں،لیکن صحیح تعداد معلوم کرنے کے لئے اب دوبارہ سروے کیا جائے گا۔