‘پاکستان میں گزشتہ برس کرپشن میں اضافہ ہوا’
دنیا بھر میں کرپشن کی رینکنگ کرنے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے گزشتہ سال کے لیے اپنی نئی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق پاکستان میں سال 2020 میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے اور ملک کی مجموعی ریننکنگ میں 2019 کے مقابلے میں چار درجے تنزلی ہوئی ہے۔
جمعرات کو جاری کی گئی رپورٹ میں دنیا کے 180 ممالک کی کرپشن کے حوالے سے ریننکنگ کی گئی ہے. پاکستان زیادہ کرپٹ ملکوں کی فہرست میں 124 نمبر پر آیا ہے جبکہ گزشتہ سال اس کی ریننکنگ 120 تھی۔ اردو نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کی پاکستان برانچ کے سربراہ سہیل مظفر کے مطابق اس سال پاکستان کا سکور بھی کم ہو کر31 ہو گیا ہے جبکہ گزشتہ سال یہ 32 تھا۔
یاد رہے کہ انڈیکس میں نمبر زیادہ ہونے کا مطلب زیادہ کرپشن ہے جبکہ سکور زیادہ ہونے کا مطلب زیادہ شفافیت ہے۔ سہیل مظفر نے پاکستان کے اعدادوشمار میں تنزلی کے حوالے سے کہا کہ ’ ایسا نیب کی غیر معمولی کاوشوں اور اس دعوے کے باوجود ہوا ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں 363 ارب روپے ریکور کیے گئے ہیں اور اسی طرح پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا بھی دعوی تھا کہ گزشتہ دو سالوں میں 300 ارب روپے ریکور کیے گئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ سال کے مقابلے میں دو جگہوں پر ابتری دکھائی ہے جن میں ایک قانون کی بالادستی اور دوسرا جمہوری تنوع ہے۔ سہیل مظفر کے بقول ’ان دو ایریاز میں جن حوالوں سے تحقیق کے بعد ابتری سامنے آئی ہے وہ حکومتی اہلکاروں میں کرپشن کے حوالے سے تھے جن میں پارلیمنٹ، انتظامیہ، عدلیہ۔ پولیس اور فوجی اہلکار شامل ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ان ایریاز میں بہتری کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے پڑوسی ممالک میں افغانستان کا کرپشن سکور تین درجے بہتر ہوا ہے گو کہ انڈیکس میں اس کا نمبر ابھی بھی 165 ہے۔ اسی طرح انڈیا، ایران اور نیپال میں بھی کرپشن میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور تینوں ممالک کا کرپشن سکور ایک ایک درجے کم ہوا ہے۔ انڈیا کا کرپشن سکور 40 ہے اور سی پی آئی انڈیکس میں ریننکنگ 86 ہے۔
انڈیکس کے مطابق دنیا میں سب سے کم کرپشن نیوزی لینڈ اور ڈنمارک میں ریکارڈ کی گئی اور دونوں ممالک ریننکنگ میں نمبر ایک پر ہیں جبکہ سب سے زیادہ کرپشن جنوبی سوڈان اور صومالیہ میں ریکارڈ کی گئی جن کا رینک 179 ہے۔
اس سال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وبا کے دنوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرپشن کے باعث دنیا بھر میں صحت کا نظام متاثر ہو رہا ہے۔ ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل کی گزشتہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرپشن کی وجہ سے دنیا میں ہیلتھ سیکٹر کو 500 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
دستاویزات کے مطابق ٹرانسپیرنسی دنیا بھر کے 180 ممالک میں 13 بڑے اداروں کے ماہرین کی رپورٹس کی روشنی میں یہ سائنسی جائزہ لیتی ہے کہ وہاں کرپشن کا تاثر کیا ہے۔ ان 13 اداروں میں ورلڈ بینک، ورلڈ اکنامک فورم اور ورلڈ جسٹس پروجیکٹ، اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ جیسے اچھی ساکھ کے حامل ادارے ہیں۔
یہ سارے 13 ادارے اپنی رپورٹ مرتب نہیں کرتے بلکہ آٹھ ادارے ہر سال اپنے ماہرین کے ذریعے مختلف سوالات کے جوابات تلاش کرتے ہیں اور ان جوابات کی روشنی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقابلی جائزہ لے کر پاکستانی ادراوں کو باقاعدہ نمبر دیتے ہیں جن نمبروں کی اوسط نکال کر ٹرانسپیرنسی پاکستان کو ہر سال کرپشن پرسیپشل انڈیکس میں پوائنٹس دیتی ہے اور ملک کی رینکنگ کا فیصلہ کرتی ہے۔