خیبر انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کی تکمیل کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ
وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے پشاور میں قائم ہونے والے خیبر انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کی جلد تکمیل اور فعالیت کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے اس مقصد کے لئے محکمہ صحت کے متعلقہ حکام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو صوبے کے سینئر ماہرین امراض اطفال کی مشاورت سے سال 2023 تک اس ادارے کو مکمل طور پر فعال بنانے جبکہ فوری طور پر ادارے میں ترجیحی شعبوں کو فعال بنانے کے لئے لائحہ عمل تیار کرکے اس پر عملدرآمد کے لئے حقیقت پسندانہ ٹائم لائینز اور ٹھوس تجاویز پیش کر ے گی۔
خیبر انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مذکورہ ادارے کو صوبے میں امراض اطفال کے علاج معالجے کے لئے سنٹر آف ایکسیلنس بنانے کے لئے ادارے کا الگ سے بورڈ آف گورنرز تشکیل دینے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ادارے کے جملہ معاملات کو بہتر اور موثر انداز میں چلایا جا سکے۔
واضح رہے کہ ادارہ فی الوقت حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے بورڈ آف گورنرز کے تحت چلایا جا رہا ہے۔
صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا، وزیر محنت شوکت یوسف زئی اور محکمہ صحت کے اعلی حکام کے علاوہ پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے سینئر ڈاکٹروں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے شراکاء کو ادارے کو فعال بنانے کے لئے مختلف امور پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا جبکہ پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کے سینئر ڈاکٹروں نے ادارے میں بعض ترجیحی شعبوں کو فعال بنانے اور مستقبل میں ادارے کو سنٹر آف ایکسیلنس بنانے کے لئے اپنی پیشہ ورانہ تجاویز پیش کیں۔
اجلاس کو ادارے کی زیر تعمیر عمارت کی تکمیل اور دیگر امور پر پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ عمارت کا 85 فیصد تعمیراتی کام مکمل کر لیا گیا ہے جس میں فی الوقت بعض اہم اور ترجیحی شعبوں کو فعال بنایا جا سکتا ہے۔
ادارے کی اہمیت اور ضرورت کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس وقت صوبہ بھر میں مجموعی طور پر امراض اطفال کے لئے تقریباً 2 ہزار مخصوص بیڈز مختص ہیں جبکہ ضرورت اسے کئی گنا زیادہ ہے جس کے پیش نظر مذکورہ ادارے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کر کے فعال بنانے کی ضرورت ہے۔
مزید بتایا گیا کہ یہ ادارہ نہ صرف صوبے میں بچوں کی مخالفت بیماریوں کے علاج معالجے کی معیاری سہولیات کی فراہمی کرے گا بلکہ اس شعبے میں تربیت یافتہ ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی تیاری کے ساتھ ساتھ بچوں کی بیماریوں کے حوالے سے تحقیق اور صحیح اعدادوشمار اکٹھا کرنے کا کام بھی کرے گا۔
اجلاس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں وزیر اعلی نے صحت کے شعبے اپنی حکومت کی سب سے اہم ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت صوبے میں صحت کے مجموعی نظام کو مستحکم بنانے اور اسے بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات سے ہم آہنگ بنانے پر خطیر وسائل خرچ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں صوبے کی 100 فیصد آبادی تک صحت کارڈ پلس سکیم کی توسیع کا اجراء اور پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی تکمیل صحت کے شعبے میں صوبائی حکومت کی اہم کامیابیوں کی مثال ہیں، موجودہ صوبائی حکومت حکومت خیبر انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کی تکمیل کی صورت میں بھی صوبے کے عوام کو ایک اور بڑا تحفہ دے گی۔
وزیر اعلی نے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی کہ ادارے کی تکمیل اور فعالیت کے لئے فنڈنگ سے متعلق معاملات وفاقی سطح پر اٹھانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔